قسم ھے آسمان کی جس سے بارش ھوتی ھے

قسم ھے آسمان کی جس سے بارش ھوتی ھے


 ارشادربانی ھے:"والسماء ذات الرجع"(سورہ الطارق آیة 11 )
ترجمہ: قسم ھے آسمان کی جس سے بارش ھوتی ھے
 سائنسی حقیقت:
1-   فضائی غلاف بھاپ بننے والے پانی کو بارشوں کی شکل میں لوٹاتا ھے ۔
2- فضائی غلاف بہت سے نیزک کو زمین کی طرف لوٹاتا ھے اور پھر اس کو خارجی فضا میں پھونچا دیتا ھے۔
3- فضائی غلاف زندہ جانداروں کو مارنے والے شعاعوں کو لوٹا دیتا ہیں اور انکو زمین سے دور کر دیتا ھے۔
4- فضائی غلاف ریڈیو کی چھوٹی چھوٹی اور متوسط لھروں کو زمین کی طرف منتقل کرتا ھے اسی لئے فضا کو ایک ایسے آئینے کے مشابہ قرار دیا جا سکتا ھے جو شعاعوں اور الیکٹرک مغناطیسی لھروں کا عکس لیتا ہیں پھر وہ لاسلکی اور ٹیوی کی لھروں کو واپس لوٹا دیتا ھے  جو اسکی جانب بھیجی جاتی ھیں جبکہ وہ اس کو ایونوسفیر کے بلند طبقات پر منعکس کر دیتا ھے ،اور روۓ زمین کے چاروں کونوں میں ٹی وی اور دیگر نشر واشاعت کے ذرائع کی یھی اساس وبنیاد ھے۔
5- فضائی غلاف ٹمپریچر کا عکس لینے والے شیشہ کے مشابہ ھے جو دن میں سورج کی حرارت کے سامنے ایک محفوظ ذرہ کی طرح اور رات میں ایک پردے کی طرح کام کرنا ھے ۔ وہ زمین کی حرارت کو بکھرنے نھیں دیتا۔ اور اگر اس کا توازن خراب ھوجاۓ تو روۓ زمین پر دن میں شدت گرمی کے سبب اور رات میں برودت کے سبب زندگی محال ھوجاۓ   قسم ھے آسمان کی جس سے بارش ھوتی ھے
ارشادربانی ھے:"والسماء ذات الرجع"(سورہ الطارق آیة 11 )
ترجمہ: قسم ھے آسمان کی جس سے بارش ھوتی ھے
 سائنسی حقیقت:
1-   فضائی غلاف بھاپ بننے والے پانی کو بارشوں کی شکل میں لوٹاتا ھے ۔
2- فضائی غلاف بہت سے نیزک کو زمین کی طرف لوٹاتا ھے اور پھر اس کو خارجی فضا میں پھونچا دیتا ھے۔
3- فضائی غلاف زندہ جانداروں کو مارنے والے شعاعوں کو لوٹا دیتا ہیں اور انکو زمین سے دور کر دیتا ھے۔
4- فضائی غلاف ریڈیو کی چھوٹی چھوٹی اور متوسط لھروں کو زمین کی طرف منتقل کرتا ھے اسی لئے فضا کو ایک ایسے آئینے کے مشابہ قرار دیا جا سکتا ھے جو شعاعوں اور الیکٹرک مغناطیسی لھروں کا عکس لیتا ہیں پھر وہ لاسلکی اور ٹیوی کی لھروں کو واپس لوٹا دیتا ھے  جو اسکی جانب بھیجی جاتی ھیں جبکہ وہ اس کو ایونوسفیر کے بلند طبقات پر منعکس کر دیتا ھے ،اور روۓ زمین کے چاروں کونوں میں ٹی وی اور دیگر نشر واشاعت کے ذرائع کی یھی اساس وبنیاد ھے۔
5- فضائی غلاف ٹمپریچر کا عکس لینے والے شیشہ کے مشابہ ھے جو دن میں سورج کی حرارت کے سامنے ایک محفوظ ذرہ کی طرح اور رات میں ایک پردے کی طرح کام کرنا ھے ۔ وہ زمین کی حرارت کو بکھرنے نھیں دیتا۔ اور اگر اس کا توازن خراب ھوجاۓ تو روۓ زمین پر دن میں شدت گرمی کے سبب اور رات میں برودت کے سبب زندگی محال ھوجاۓ۔
سبب اعجاز:
   قرآنی آیت: "والسماء ذات الرجع" (قسم ھے آسمان کی جس سے بارش ھوتی ھے)۔
 اس بات کی طرف اشارہ کر دی ھے ، کہ روۓ زمیں کو ڈھانپنے والے آسمان کی سب سے اھم صفت یہ ھے کہ جس سے بارش ھوتی ھے ، اور پہلے لوگوں نے یہ سمجھا ھے کہ اس سے محض بارش کی طرف اشارہ ھے ۔ اور جدید سائنس نے فضا کے وصف میں ارجاع کے معنی میں گھرانی سے کام لیا ھے تا کہ اس میں تمام شکلیں وانواع آجائیں جس کو انسان پھلے سے نہ جانتا تھا ، اور کلمۂ رجع، ارجاع یا اس چیز کی طرف لوٹانے کے معنی میں آتا ھے جہاں سے ابتدا ھوئی ھو، اس کا مفھوم یہ ھے کہ کسی چیز کو اس کے مطور کی جانب لوٹایا جاۓ جیسے آواز بازگشت، اور آسمان سے یہاں فضائی زمین مراد ھے اور اس تعبیر میں ایسے غلاف کی طرف اشارہ ھے جو اس سے گھرا ھوا ھے ۔ ھر نافع چیز کو اس تک پھونچاتا ھے اور ھر ضرر رساں چیز کو دور کرتا ھے۔ اس سے یہ معلوم ھوا کہ کلمۂ (رجع) محض بارش کے نزول سے آگے بڑھکر بہت سے معانی پر دلالت کرتا ھے، اور فضائی صفت کے بغیر زمین پر زندگی نا ممکن ھے اس طرح سے قرآن کریم نے ان تمام چیزوںکو جن کا انکشاف عصر حدیث میں فضائی خصوصیات کے نام سے ھوا ھے ایک لفظ میں بیان فرما دیا ھے۔