مضمون کے بارے میں

مصنف :

www.eajaz.org

تاریخ :

Thu, Jan 15 2015

قسم :

Scientific Miracles

ڈاؤن لوڈ کریں

جسم كى پریشانی

جسم كى پریشانی

 

نبی اکرم صلى الله عليه وسلم  نے ارشاد فرمایا " مؤمنين كى مثال آپس ميں محبت، رحم وكرم  اور لطف وھمدردى ميں ایک جسم كى طرح  ھے، كہ جب اس جسم كے كسى عضو ميں كوئى تكليف  ھوتی ھے تو پورا  جسم  اس کی وجہ سے  بخار  اور بےخوابی كى بے چینی محسوس كرتا  ھے"  نبی اکرم صلى الله عليه وسلم  نے ارشاد فرمایا " مؤمنين كى مثال آپس ميں محبت، رحم وكرم  اور لطف وھمدردى ميں ایک جسم كى طرح  ھے، كہ جب اس جسم كے كسى عضو ميں كوئى تكليف  ھوتی ھے تو پورا  جسم  اس کی وجہ سے  بخار  اور بےخوابی كى بے چینی محسوس كرتا  ھے"  بخاری ومسلم.

سائنسی حقیقت :

                    زخم يا کسی مرض كے لاحق ھونے کی وجہ سے پورے انسانی جسم کے متاثرھونے کے سلسلے میں بہت سارے حيرت انگیز حقائق جدید اور سائنسى تحقیقات كے نتیجہ میں سامنے آئےھیں ۔ اور جسم کے کسی عضو ميں کو‎‎ئی زخم یا مرض لگنے کی وجہ سے پورے جسم پر ظاھر ھونے والے دفاعی اسباب اورعملی اثرات کا انکشاف ھوا ھے۔ اور ان اثرات کا عضو کی تکلیف میں تسلسلی تناسب ھوتا ھے۔ عضوکے اندر مرض کی شدت جتنی زیادہ ھوتی ھے۔  جسم کی طاقتیں اس اعتبار سے مرض کے بڑھنے کو روکتی ھیں۔ اور شفا یابی کے حصول کیلئے  کوشش کرتی ھیں۔ مثال کے طور پر جب کوئی عضو کسی مرض سے دوچار ھوتا ھے تو دماغ کے مراکز غدہ نخامیہ کو ھرمون دور کرنے کے طرف متوجہ کرتے ھیں جو باقی حواس خفتہ کو  ایسے مادے دورکرنے کا حکم کرتا ھے۔ جو تمام اعضاء جسم کو مریض عضو کے تئیں اپنی ذمہ داری پوری کرنے کو حکم دیتا ھے۔ اور جسم کے تمام اعضاء تکلیف محسوس کرتے ھیں اس طور پر کہ وہ اپنی پوری طاقت مریض عضو کی خدمت پر صرف کردیتے ھیں ۔ مثلا دل تیزی سے دھڑکنے لگتا ھے تاکہ ایسے وقت میں جبکہ خون کی نالیاں خشک ھو جاتی ھیں تیزی کے ساتھـ خون کی سپلائی ھو اورپھر یہ خون ان نالیوں تک پھونچے جو اس زخم یا مرض والے عضو کے ارد گرد ھیں جس کی وجہ سے وہ کھل کر ضرورت کے اعتبار سے طاقت اکسیجین، دفاعی اجزاء ھرمون اور حفاظتی مفید ایسڈ حاصل کرتی ھیں۔ اس کی شکایت کا مطلب یہ ھے کہ وہ ہلاک ھونے والا ھے اور بےجان ھو جانے والا ھے جس سے جمع شدہ چربی ختم کرنے لگتا ھے۔ تا کہ وہ بذات خود متاثر عضو کی نفع رسانی کیلئے اس کی ضرورت پوری کرے تا کہ مرض کنتڑول میں آجاۓ اور جسم کے تانے بانے پر ھو جائیں۔ تا کہ اسکے بعد جسم خود بخود اپنی اصلاح اور تعمیر کرسکے ۔ اورزخم سے ا‍‌ٹھنے والے اشارات ایسی شکایت اور فر یاد کی شکل میں ھوتے ھیں،جس سے پورے  جسم مشینری حرکپ میں آجاتی ھے۔ جس کی وحہ سے عصبی دھڑکنین متاثر مکان سے چل کر دماغ تک پھونچتی ھیں۔ جہاں احساس کے اور غیر ارادی حکم کے مراکز ھیں اور خون کے بہلے قطرہ کے ساتھـ کیمیائی مادےاٹھتے ھیں۔ اور جسم کے تمام اعضاء اپنے اپنے اعتبار سے ان کو قبول کرتے ھین ، اور عمل شروع کرتے ھیں۔ جس کا حاصل یہ ھوتا ھے کہ انسانی جسم کی پوری طاقت اور اسکے تمام اعضاء اس متاثر عضو کی خدمت میں لگ جاتے ھیں۔

سبب اعجاز:

حدیث کا صحیح مدلول وھی ھے جو آجکل طبی طور پر ھو رھا ھے، چنانچہ جسم کے تمام اعضاء ایک دوسرے کو اپنی جانب متوجہ کرتے ھیں۔ اور عربی زبان میں تداعی کے معنی ان سب کو محیط ھیں۔  جب کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یاکہ امت اسلامیہ کے اندر ایسی محبت ، رحمت وشفقت اور لطف وھمدردی ھونی چاہۓ جس طرح کہ کہ ایک جسم ھوتا ھے۔ کہ جب اس کا کوئی عضو کوئی تکلیف محسوس کرتا ھےتو پورا جسم اس کی  وجہ سے بے چین ھو جاتا ھے اور تکلیف محسوس کرتا ھے اور جسم کی بے چینی کیلئے " تداعی" کلمہ سے زیادہ مناسب اور بھتر کلمہ نھیں ھو سکتا، جب جسم کا کوئی ایک عضو متاثر ھو اور پورا جسم پریشان ھو اور صفت مختصر جملہ شرطیہ کی شکل میں آتی ھے، جس میں "اشتکی " فعل شرط ھے، اور اس کا جواب " تداعی" ھے، چنانجہ ایک ھی وقت میں سائنس ، لغوی اور بلاغی تین اعجاز جمع ھوتے ھیں۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انسانی جسم میں ھونے والے تغیرات کی حقیقت کو اس طرح بیان کیا ھے، کہ کسی بھی آدمی کے لئے مشاھدہ کے بعد بھی ایسے جامع کلمات میں اور جامع  اسلوب میں جو تمام معانی کو محیط ھواس کو بیان کرنا نا ممکن ھے، جس میں تشبیہ کا اسلوب بھی ھے جواس مفھوم کو اچھی طرح ذہن نشین کر دیتا ھے اور یہ عجیب بات ھے کہ اطباء عصبی نظام کیلئے ایک ایسا کلمہ استعمال کرتے ھیں جو جسم کو کوئی خطرہ یا مرض لاحق ھونے کی صورت میں متاثر ھوتا ھے انھوں نے اسکے ذریعہ اس نظام کےعمل کی حقیقت بیان کی ھے۔  جس کا لفظی ترجمہ یہ ھے کہ آپس میں محبت کرنے والا، اور شفقت کرنے اور ھمدردی  کرنے والا، اور من وعن وھی چیز ھے جس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث شریف میں بیان فرمایا ھے۔

پاک ھے، وہ ذات جس نے اپنے رسول کو ھدایت اور دین حق کے ساتھـ مبعوث فرمایا، تا کہ وہ اس کو تمام ادیان پرغالب کر دے ، اور واضح آیات اور نشانیوں اور جوامع الکلم سےاس کی تایید کی۔