مضمون کے بارے میں

مصنف :

www.eajaz.org

تاریخ :

Sat, Jan 10 2015

قسم :

Scientific Miracles

ڈاؤن لوڈ کریں

درد کا احساس

درد کا احساس

 

جن لوگوں نے ھماری آیتوں سے کفر کیا۔ انھیں ھم یقیناّ آگ میں ڈال دیں گے جب ان کی کھالیں پک جائیں گی ھم انکے سوا اور کھالیں بدل دیں گے تاکہ وہ عذاب چکھتے رھیں یقیناّ اللہ تعالی غالب حکمت والا ھے۔   ارشاد باری تعالی ھے:"إن الذين كفروا بآياتنا سوف نصليهم ناراً كلما نضجت جلودهم بدلناهم  جلوداً غيرها ليذوقوا العذاب إن الله كان عزيزاً حكيماً"(سورة النساء آيت56)

ترجمہ: جن لوگوں نے ھماری آیتوں سے کفر کیا۔ انھیں ھم یقیناّ آگ میں ڈال دیں گے جب ان کی کھالیں پک جائیں گی ھم انکے سوا اور کھالیں بدل دیں گے تاکہ وہ عذاب چکھتے رھیں یقیناّ اللہ تعالی غالب حکمت والا ھے۔

اور ارشاد ربانی ھے:"وسقوا ماءً حميماً فقطع امعاءهم"(سورة محمد:15 )۔

ترجمہ: اور جنھیں گرم کھولتا ھوا پانی پلایا جاۓگا جو انکی آنٹوں کو ٹکڑے ٹکڑے کردے گا۔

سائنسی حقیقت:

   علمی دور انکشاف سے پھلے ایک اعتقاد چلا آرھا تھا کہ پورا جسم درد محسوس کرتا ھے کسی کے سامنے یہ واضح نھیں تھا کہ احساسات اور درد کو منتقل کرنے کے لئے جسم کے کھال کے اندر مخصوص قسم کےاعصاب مادے ھیں۔ تا آنکہ جلد میں عصبی مادوں کو انکشاف ھوا اور یہ معلوم ھوا کہ جلد میں یہ مادے بڑی تعداد میں ھوتے ھیں۔ اور ڈاکٹر ھیڈ(Head)نے جلدی احساسات کو دو مجموعوں میں تقسیم کیا ھے۔

    ایک دقیق احساس (epicritic)یہ مخصوص ھے۔ ٹمپریچر میں معمولی فرق اور معمولی لمس کے حاسے کی تمیز کے ساتھ ۔ دوسرا احساس اوّل ھے (pratopathic)جو درد اور زائد ٹمپریچر کے ساتھ خاص ھے اور ان دونوں میں سے ھر ایک کا احساس عصبی پوینٹس کے اختلاف کےساتھ کام کرتاھے، جس طرح ما حول کے اندر خاص تبدیلیوں کا پتہ لگانے کے خاص خلیے پاۓ جاتے ھیں۔ اسکی چار قسمیں ھیں۔

1- ایک تو ایسے خلیے جو خارجی ما حول (exteroceptors) سے متاثر ھوتے ھیں جو لمس کے حاسے کے ساتھ مخصوص ھیں۔

اور یہ مایزنر(meissners  corpuscles) اور (merkels corpuscles ) پر مشتمل ھوتا ھے:

2- بال کےخلیۓ:

3- ایراوز اور بلبیز (Erause and Bulbes) کا مادہ جو برودت کیلئے خاص ھے ۔

4- روےینی سلینڈرس (Ruffini,s  cylinders) جو حرارت کیلئے خاص ھے درد کا احساس کو منتقل کرنے والے اعصاب آخری اجزاء، اور جلد، درد اور حرارت کو منتقل کرنے والے اعصابی مادوں کا سب سے بڑا جزء ھے۔

 جیسا کہ پوسٹ مارٹم کے ماھریں نے ثابت کیاھے کہ ایسا شخص جس کی پوری کھال جل کئی ھو وہ درد نھیں محسوس کرےگا کیونکہ درد کو منتقل کرنے والے اعصاب کےآخری اجزاء ختم ھو چکے ھیں بر خلاف اس کے جسکا کم حصہ جلد ھو، اسکا درد شدید ھوگا، کیونکہ اعصاب کے آخری اجزاء حرکت میں ھیں؛ جیسا کہ ماھریں نے کا یہ بھی ثابت کیا ھے باریک آنتیں اندر سے کسی بھی احساس سےخالی ھیں۔ لیکن آنتوں کے خارجی حصے میں دو باریک جھلیاں ھوتی ھیں، جو (receplors) کہلاتی ھیں، جو احساس سے بھر پور ھوتی ھیں ۔ وہ آنتوں کو ڈھانپے ھوئے ھوتی ھیں ۔ یہ باسینی کےنام سے مشھور ھے، جس کا حجم 20400سینٹی مٹر مکعب ھے۔ اگر اس کو پھیلا دیا ھے تو وہ جسم کےخارجی جلد کے حجم کےبرابر ھو جائے گا، تکلیف کا احساس جو آنتوں کے اوپر والی جھلی میں ھوتا ھے وہ جلد میں پاۓ جانے والے احساس کے مشابہ ھوتا ھے۔

سبب اعجاز:

ا- اللہ رب العزت نے بیان فرمایا ھے کہ جلد تکلیف کے احساس کا مقام ھے چنانچہ اللہ تبارک وتعالی نے پہلی آیت میں جلد اور درد کے احساس کو ایک ساتھ بیان فرما دیا،اور جلد جب پک جاتی ھے اور جل جاتی ھے اپنی شکل وصورت اور ھیئت کھو دیتی ھے اس وقت تکلیف کے درد کا احساس ختم ھو جاتا ھے پھر ایک نئی کھال آتی ھے اس کی شکل وصورت وھیئت مکمل ھوتی ھے جس کے اندر اعصابی آخری اجزاء ــــــ جو حرارت اور جلنے کے احساس کو خاص طور سے محسوس کرتے ھیں ــ اپنی ذمہ داری ادا کرتے ھیں تا کہ انسان جو اللہ کی آیات کا منکر ھے آگ میں جلنے کےعذاب کو جکھے۔

   جدید سائنس نے اس بات کا انکشاف کردیا ھے کہ جلنے کے درد اور حرارت کے احساس کیلئے آخری اعصابی اجزاء صرف جلد میں کثرت سے پاۓ جاتے ھیں اور میکروسکوب یا خروبین کی ایجاد اور باریک علم تشریح (پوسٹ مارٹم) کی ترقی سے پھلے کسی بھی انسان کیلئے اس حقیقت کو جاننا ممکن نہ تھا جس کی  طرف قرآن کریم نے چودہ صدی پھلے اشارہ کردیا ھے ۔ ۔ ۔ اسی طرح سےمعجزہ ظاھر ھوتا ھے اور اللہ کی نشانیاں کھل کر سامنے آتی ھیں۔

ب – قرآن کریم نے کفار کو کھولتے ھوۓ پانی کےعذاب کی دھمکی دی ھے اس دھمکی کا راز اس سائنسی انکشاف سے سامنے آتا ھے کہ آنتیں حرارت سے متاثر نھیں ھوتیں بلکہ جب انکو کاٹا جاۓ تو ان سے کھولتا ھوا پانی نکلتا ھے ۔