فتوا کے بارے میں

تاریخ :

Tue, Apr 28 2015
سوال

اس کا خاوند چار ماہ میں صرف ایک بار جماع کرتا ہے

سلام کے بعدایک عورت کا کہنا ہے کہ وہ اسلام میں عورت کے حقوق کے بارہ میں ایک سوال پوچھنا چاہتی ہے ۔
سوال یہ ہے کہ : جب خاوند اپنی بیوی سے چارماہ بعد ہی مباشرت وجماع کرے اوریہ عورت کی رغبت کوپورا نہیں کرسکتا توکیا اسلام میں اس موضوع کے متعلق کوئي حل ہے ؟

جواب
جواب
الحمد للہ
بلاشک و شبہ ایسا فعل غلط ہے اورمعاشرت زوجیت کے بھی خلاف ہے ، حالانکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

{ اورتم ان کے ساتھ اچھے طریقے سے زندگی بسر کرو } النساء ( 19 ) ۔

اوردوسرے مقام پر اللہ تعالی نے کچھ اس طرح فرمایا :

{ اوران ( عورتوں ) کے بھی ویسے ہی حق ہیں جیسے ان مردوں کے ہيں اچھے اوراحسن انداز میں } البقرۃ ( 228 ) ۔

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( تم میں سب سے بہتر اوراچھا وہ ہے جو اپنے گھروالوں کے لیے سب سے بہتر اوراچھا ہے ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 3895 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ترمذی میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

تواس بنا پر خاوند پر واجب ہے کہ وہ اپنی بیوی سے اس طرح معاشرت کرے جواس کی ضرورت اورخواہش پوری کرسکتی ہو ، یہ کوئي اچھا طریقہ اوراچھی معاشرت نہیں کہ بیوی سے اتنی مدت علیحدگی اختیار کی جائے جو کہ چار ماہ تک جا پہنچے ، اورپھر اگر عورت اس سے تکلیف محسوس کرتی ہے تواسے یہ حق حاصل ہے کہ وہ فسخ نکاح کا مطالبہ کر ے۔

اوربعض اہل علم کا یہ کہنا کہ :

خاوند پر چارمہینہ بعد ہی بیوی سے مجامعت کرنی واجب ہے ، یہ قول ضعیف ہے اورصحیح نہیں ، اور نہ ہی اس پر کوئي صحیح اور صریح دلیل ہی ملتی ہے ، صحیح یہی ہے کہ قاعدہ شرعیہ کے مطابق بیوی سے مجامعت اسی طرح ضروری اورواجب ہے جو اس کی ضرورت پوری کرے ، جیسا کہ اوپر بیان کیا جا چکا ہے ۔

واللہ اعلم .

ڈاکٹر خالد بن علی المشیقح