فتوا کے بارے میں

تاریخ :

Wed, Apr 29 2015
سوال

زد کوب کرنے والے خاوند کی بیوی کی شکایت

میں نے پانچ برس قبل ایک شخص سے شادی کی اوراس سے میرے چھوٹے چھوٹے بچے بھی ہيں ، لیکن شادی سے لیکر آج تک اس کے سلوک کی بنا پرمیری اس کے ساتھ محبت میں کمی واقع ہورہی ہے ، وہ ایک متعصب قسم کا آدمی ہے اوراس حد تک تعصب پایا جاتا ہے کہ اس کے اعصاب بھی جواب دے جاتے ہیں اور وہ مجنون سا ہوجاتا ہے اورمجھے زدکوب کرنا شروع کردیتا ہے ۔
اوراتناشدید زدکوب کرتا ہے کہ میرے جسم اورجلد پر اس کے نشانات پڑ جاتے ہیں ، لیکن اس کے باوجود اس نے آج تک میرے چہرے پر نہیں مارا ۔
میری ازدواجی زندگی میں یہ واقعات روزانہ تونہیں لیکن کئي ایک بار پیش آچکے ہیں ، میں نے اسے بالترتیب تینوں اقدام اٹھا کرنصیحت کرنے کی کوشش کی ہے جن کا ذکر اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں بھی فرمایا ہے ، لیکن میرے خاوند کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی اوروہ اسے قبول نہیں کرتا کیونکہ وہ غصہ کی حالت میں آپنے آپ پر قابو نہیں رکھ سکتا ۔
میں نے اپنے خاوند کے ساتھ ان مشکلات کے باوجود اب تک صبر کا معاملہ کیا ہے لیکن بعض اوقات تومجھے اس سے محبت بھی نہیں رہتی ، اوراب تواس مشکل میں پڑے ہوئے ایک لمباعرصہ گزرنے کی بنا پر تومیں اس سے خوفزدہ بھی رہنے لگی ہوں حتی کہ میرے شعور میں اس سے برابری کرنے کا آنے لگا ہے ۔
اورمیری بات چیت کےاسلوب کوناپسندکرتے ہوئے میرے ساتھ اس کا معاملہ اورخراب ہوچکا ہے جوکہ فقدان صبر اورمیرے ساتھ اچھا سلوک نہ کرنے کی وجہ سے تبدیل ہوچکا ہے ، وہ مجھے بچوں کے سامنے ہی اکثراوقات زد کوب کرتا رہتا ہے ، حتی کہ اب توہمارا بڑابیٹا بھی باپ کی نقل اتارتےہوئے مجھے مارنےلگا ہے ۔
یہ کس طرح ممکن ہے کہ میں اپنے خاوند کے برے سلوک اورزيادتی کوختم روک سکوں ؟ ( لیکن میں آپ سے التماس کرتی ہوں کہ آپ مجھے یہ نہ کہیں کہ میں اسے غضبناک نہ کیا کروں اوراس کے معاملات پر صبرو تحمل سے کام لوں ، اس لیے کہ میرے صبر کا پیمانہ اب لبریز ہوچکا ہے ) ۔
میرے لیے یہ کس طرح ممکن ہے کہ اپنے دل میں جواس کےبارہ میں ناپسندیدگی اورکراہت محسوس کرتی ہوں اسے دور کرسکوں ؟
میں نے اس سے درگزر کرنے اورمعاف کرنے کی بہت کوشش کی ہے لیکن اس نے مجھ پر زيادتی ہی اتنی کردی ہے کہ مجھ سے یہ نہیں ہوسکا ، اس کا یہ دشمنی والا سلوک ہماری ازدواجی زندگی کوتباہ کررہا ہے ، اوراللہ تعالی کے علاوہ کسی اورکویہ علم نہیں کہ ہماری یہ آزدواجی زندگی قائم رہ سکتی ہے کہ نہیں ؟
لیکن اگرہم ازدواجی زندگی میں بندھے رہتے ہیں توآپ مجھے کس طرح کی نصیحت کریں گے کہ میں اس پرچل کر اس دشمنی والے سلوک اوربرے معاملات سے چھٹکارا حاصل کرسکوں ؟

جواب
جواب

الحمدللہ

اے ہماری مسلمان بہن آپ نے جن مشکلات کا اظہار کیا ہے وہ بلاشبہ بہت ہی غمزدہ کرنے والی اوردردناک ہیں ، لیکن پہلی اورآخری بات بھی یہی ہے کہ ان حالات میں اللہ تعالی کی طرف رجوع ضروری ہے ، وہ اللہ تعالی ہی کی ذات ہے جوآپ کی ہر مشکلات کوآسانی میں بدل سکتی ہے اورہر غم و پریشانی سے نکلنے کا راستہ بھی اللہ تعالی ہی مہیا کرسکتا ہے ۔

ذیل میں ہم چندایک نصیحتیں پیش کرتے ہیں :

- آپ کے خاوند کوایسے شخص کی ضرورت ہے جو اسے نصیحت کرے لھذا آپ آپنے ارد گرد اورخاندان والوں میں سے کوئي مناسب سا شخص تلاش کریں جواسے اچھے اوراحسن انداز میں و‏عظ ونصیحت کرے ۔

- آپ اسے غصہ دلانے سے پرہیز کریں ( باوجود اس کے آپ نے یہ التماس کیا ہے کہ اس طرح کی نصیحت نہ کروں ، لیکن کیا آپ یہ خیال نہیں کرتی کہ اس موقف کا علاج کرنا ضروری ہے ) تومیں اس نصیحت کودوبارہ دھراتاہوں کہ آپ حتی الامکان کوشش کریں کہ خاوند کوغصہ نہ دلایا کریں ۔

- جوبھی کسی دوسرے کی مصیبت پر نظر دوڑاتا اوراسے دیکھتا ہے اسے اپنی مصیبت بھول جاتی ہے ، دنیا میں بہت سے خاوند پائے جاتے ہیں جواپنی بیویوں کو چہرہ پر بھی مارتے ہیں ، اوراس مار سے زخم بھی ہوتے اورہڈی وغیرہ بھی ٹوٹتی ہے ۔

اورکچھ ایسے بھی ہیں جواپنی بیویوں کوآدھی رات کے وقت گھر سے باہر نکال کر دروازہ بند کرلیتے ہیں اوراپنی بیویوں کوایک پیسہ بھی نہیں دیتے ، بلکہ ان کے مال اورزیورات بھی چھین لیتے ہیں ، اورایسے بھی ہیں جوگھر سے باہر ہی کھاتے پیتے ہیں وہ نہ توگھرمیں بیوی کے لیے اور نہ ہی اولاد کےلیے کھانا لے کر آتے ہیں اوران کی بیویاں پڑوسیوں سے مانگتی پھرتی ہیں ۔

اوربعض تو شراب نوشی اوردوسرے قسم کے نشہ میں لگے رہتے اوراپنے گھروں ميں کنجریوں اورزانی عورتوں کولے آتے ہیں ، اورکچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں اصلا اللہ تعالی کا علم ہی نہیں ہوتا ، اورنہ ہی وہ قبلہ کی سمت کا ہی علم رکھتے ہیں ۔

اس کے علاوہ کئی قسم کے مصائب ہیں جن کا تومجھے خود علم ہے اورپتہ چلا ہے اورعورتوں نے اپنے حالات میں بتایا ہے یہ کوئي خام خیالی والی بات نہیں ، شائد کہ آپ اپنے علاوہ دوسروں کے مصائب کا اندازہ لگائيں اورسوچیں توآپ کو اپنی مصیبت بھول جائے اورآپ کویہ مصیبت اس تناظر میں بالکل ہلکی محسوس ہو ۔

- آپ اپنے خاوند کی ایجابی جوانب میں غور فکرکریں کہ اس کا دین کیسا ہے ، اس کی نماز کیسی ہے اورنان ونفقہ اورآپ کے خرچہ کے بارہ میں وہ کیسا ہے یا پھر چہرہ پر زدکوب کرنے میں ابھی تک اس نے زيادتی نہیں کی ، اس طرح کی دوسری اشیاء میں غورکریں توہوسکتا ہے آپ کا سلبی اورمنفی شعور کچھ کم ہوجائے ۔

- آپ پر جوکچھ مصائب ہورہے ہیں آپ اسے اللہ تعالی کی طرف سے آزمائش شمار کریں کہ دنیاوی زندگی میں اللہ تعالی کی طرف سے آزمائش ہے اللہ تعالی جسے چاہتا ہے آزماتا ہے تا کہ وہ یہ دیکھے کہ وہ کس طرح کے عمل کرتے ہیں ، تواسے صبر وتحمل اوراللہ تعالی سے اجروثواب کی نیت کے ساتھ انہیں قبول کریں ۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( مومن کے معاملہ میں تعجب ہے کہ اس کے سب کے سب معاملہ میں خيرو بھلائي ہی ہے ، اوریہ ہر ایک کے لیے نہیں بلکہ صرف مومن کے لیے ہے ، اگراس پر فراخی اورآسانی آتی ہے اوروہ اس پر شکر ادا کرتا ہے تویہ اس کے لیے خیر اوربھلائي ہے اوراگر اسے کوئي تکلیف اورتنگی حاصل ہو اوروہ اس پر صبر کرتا ہے تو یہ اس کے لیے خیر وبھلائی ہے ) ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2999 ) ۔

- آپ طلاق کی تکلیف اورمصیبت کے بارہ میں سوچیں کہ طلاق کے بعد خاندان کوکیا حاصل ہوگا ؟ اورایک عقل مندعورت توایسے فساد پر صبر و تحمل کا مظاہر کرتی ہے تا کہ وہ اس سے بڑے نقصان اورفساد سے بچ سکے ، اورپھر بات یہ بھی ہے کہ کچھ شر دوسرے شر سے آسان بھی ہوتے ہیں ۔

- آپ اسے ایک خط لکھیں جس میں اسے آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نصیحت اوروصیت کی یاد دہانی کروائيں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے بارہ میں بھی وصیت فرمائي ہے مثلا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( عورتوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو اورمیری نصیحت قبول کرو ، وہ تو تمہارے پاس قیدی اوراسیر ہيں ، تم ان سے کسی چيز کے مالک نہيں لیکن اگروہ کوئي فحش کام اورنافرمانی وغیرہ کریں توتم انہيں بستروں سے الگ کردو ، اورانہیں مار کی سزا تولیکن شدید اورسخت نہ مارو ، اگر تووہ تمہاری اطاعت کرلیں توتم ان پر کوئي راہ تلاش نہ کرو ، تمہارے تمہاری عورتوں پر حق ہیں اورتمہاری عورتوں کے بھی تم پر حق ہیں ، جسے تم ناپسند کرتے ہووہ تمہارے گھر میں داخل نہ ہو ، اورنہ ہی اسے اجازت دے جسے تم ناپسند کرتے ہو ، خبردار تم پر ان کے بھی حق ہيں کہ ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو اورانہیں کھانا پینا اوررہائش بھی اچھے طریقے سے دو ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 1163 ) امام ترمذی رحمہ اللہ تعالی نے اسے حسن صحیح قرار دیا ہے ۔

اورحدیث میں عوان عندکم کا معنی ہے کہ وہ تمہارے پاس قیدی ہيں ۔

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی لکھیں :

( آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بہت سی عورتیں آئی ہیں جواپنے خاوندوں کی شکایات کرتی ہیں ، یہ تمہارے اچھے لوگ نہيں ہیں ) سنن ابو داود حدیث نمبر ( 2146 ) ۔

جب کبھی وہ آپ پر غصہ کرے اورآپ کوشدید زدکوب کرے تواس کے اعصاب کوٹھنڈا ہونے دیں ، اورپھر اس کی شفقت کواثرانداز کلمات کہ کرابھارنے کی کوشش کریں مثلا اسے یہ کہيں :

کیا آپ اپنی سب سے محبوب اوراپنی اولاد کی ماں سے اس طرح کا سلوک کرتے ہيں ؟ اوراس کے ساتھ ساتھ اسے زدکوب کرنے سے متاثرہ جسم بھی کھول کردکھائيں تا کہ وہ اسے اپنی آنکھوں سے دیکھے کہ اس کے ہاتھوں نے کیا کچھ کیا ہے ۔

اوراس کے ساتھ ساتھ آپ یہ بھی یاددلائيں کہ ظلم کرنا حرام ہے اوراللہ تعالی اس سے بھی طاقتور ہے ، اورپھر یہ کہنے کے بعد آپ اس کی آنکھوں سے اوجھل ہوجائيں اوراسے سوچنے کا موقع فراہم کریں تا کہ وہ اپنے آپ کا محاسبہ کرے اورسوچنے کہ اس نے کیا کیا ہے ۔

اورغالب طورپر یہ ہوتا ہے کہ اگرخاوند میں ذہانت اور رجولیت اورتھوڑا بہت سا بھی دین ہو گا وہ اپنے اس موقف سے رجوع کرتے ہوئے معذرت کرلے گا ۔

- اوربعض ازداوجی مشکلات ایسی ہوتی ہیں جوجلد حل نہیں ہوتیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کا حل ممکن ہوتا ہے جیسے کہ آدمی کا اپنی اولاد کے ساتھ جیسے جیسے زيادہ ہوتا جائے گا اوراولاد بڑی ہوتی جائے گی اوراس کی نظروں میں بیوی کی قدروقیمت بھی زيادہ ہوتی جائے گي کہ وہ ایک مربیہ یعنی تربیت کرنے والی اوراس کی اولاد کی محافظ ہے ۔

اوراسی طرح وہ اپنے ان افعال کا بھی زيادہ ادراک کرنے لگے گا کہ وہ افعال جن سے فساد پیدا ہو وہ ان سے دور بھاگے گا اوراس کے سلوک میں بھی بہتری پیدا ہونی شروع ہوگي ، اورجوکچھ وہ کرتا رہا ہے اس میں سے کچھ نہ کچھ ترک کردے گا ، تواچھائي اوربہتری کا انتظار کرنا اچھا اوربہتر ہے ، اورپھر دنیاتوامید پر قائم ہے اورلوگ امید لگائے بیٹھے ہیں ۔ مومن کے لیے دعا ایک بہت ہی اچھا اور بہتر ملجاء وماوی ہے ، توآپ نے کتنی باراللہ تعالی سے خلوص دل کے ساتھ یہ دعا کی ہے کہ وہ آپ کے خاوند کی اصلاح کرے ؟

اورپھردعامیں آپ نے قبولیت کے کتنے اسباب پیدا کیے اورکتنی گریہ زاری کی ہے ؟ کاش آپ یہ کام کرلیں ۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہيں کہ وہ آپ اورآپ کے خاوند کے حالات کی اصلاح کردے اورآپ دونوں کے معاملات میں راہنمائي فرمائے ، آمین یارب العالمین ۔

واللہ اعلم .

شیخ محمد صالح المنجد