عن الفتوى

التاريخ :

Wed, Apr 08 2015
:السؤال

خاوند كا نانا اور دادا بيوى كا محرم ہے

ميں كوشش كرتى ہوں كہ اپنے دين حنيف كى تعليمات پر عمل كروں، نماز روزہ اور غير محرم سے پردہ كرنا، ليكن اپنے خاوند كے نانے اور دادے كے سامنے اپنا چہرہ اور ہاتھ ننگا ركھتى ہوں، يعنى عام طور پر جو محرم كے سامنے ننگا ركھا جاتا ہے، تو كيا يہ محرم ميں شامل ہوتا ہے يا نہيں ؟

الإجابة:
الإجابة:

الحمد للہ:

.

" اللہ تعالى آپ كو دينى اہتمام كرنے، اور اللہ كے واجب كردہ امور پر عمل كرنے پر جزائے خير عطا فرمائے، رہا مسئلہ خاوند كے نانا اور دادا كا كہ آيا وہ محرم ہے يا نہيں ؟

تو بلاشك و شبہ خاوند كا نانا اور دادا يہ سب محرم ہيں، آپ كے ليے ان كے سامنے چہرہ اور ہاتھ وغيرہ ننگا ركھنے ميں كوئى حرج نہيں.

اس ميں كوئى حرج نہيں كيونكہ وہ بھى سب محرم كى طرح ہيں، جيسا كہ آپ كے بھائى يا آپ كے چچا وغيرہ " انتہى

فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ

ديكھيں: فتاوى نور على الدرب ( 3 / 1549 )