Question

خاوند ک صفات

میں ایک چوبیس برس کی لبنانی لڑکی ہوں اوراپنے ملک سے دور کینڈا کے شہر اوٹاوہ میں رہائش پذیر ہوں ، میرے خیال میں مجھے مزید وعظ ارشاد کی ضرورت ہے ۔ 
مرد میں اسلام کے علاوہ اورکونسی چيزوں کا پایا جانا ضروری ہے ؟ 
اولاد کی تربیت میں کوئي نصیحت ہے تا کہ وہ ایمان کے قریب رہیں ؟

Answer
Answer
الحمد للہ 
اول :

میں آپ کویہ نصیحت کرتا ہوں کہ آپ کسی مسجد یا پھر کسی قریبی اسلامک سینٹر میں جایا کریں ، اوروہاں جانے کے لیے حتی الامکان کوشش کیا کریں ، کیونکہ ایسا کرنے سے آپ ایسی عورتوں سے ملیں گی جو نیک اورصالحہ اورمتقی ہوں گی اورآپ کوان سے بہت فائدہ ہوگا ۔

دوم :

عورت کو چاہیے کہ وہ اپنے لیے بطور خاوند ایسا شخص تلاش کرے جو مکمل طور پر اسلامی احکامات پر عمل پیرا ہو اوردین اسلام کا التزام کرے ، اوراخلاق حسنہ کا مالک ہو ، اس کے علاوہ صفات کے معاملہ میں لوگ مختلف ہیں ۔

سوم :

اولاد کی تربیت کے بارہ میں گزارش ہے کہ : اس میں سب سے اہم چيز ہے کہ ان کی تربیت کے لیے ایک اچھا اوربہتر ماحول تیار کیا جائے اس کے لیے سب سے پہلی بات تو اچھا اورنیک وصالحہ خاوند کا اختیار ہے ، اورپھر اسی طرح رہائش بھی اچھی ہونی چاہیے جس کے قرب وجوار میں صالح قسم کے لوگ بستےہوں ، اورجن کے بارہ میں یہ خیال ہوکہ ان سے تعلقات رکھنے با‏‏عث تحسین اورافتخار ہوں ۔

اورپھر اولاد کے لیے کسی اچھے سے سکول کا انتخاب کرنا چاہیے جہاں پر اسلامی تعلیمات کا خیال رکھا جائے اورگھر میں فسق وفساد والی اشیاء نہ رکھی جائيں مثلا ٹیلی ویژن اورڈش و انٹر ٹیٹ اورکیبل وغیرہ ۔

اور اسی طرح خاوند اوربیوی کے مابین تعلقات بھی اچھے ہونے چاہییں کیونکہ اس کا اولاد کی تربیت پر بہت زيادہ اثر ہوتا ہے ، اوراسی طرح والدین کو اولاد کی تربیت کے معاملات میں ایک دوسرے سے متفق ہونا چاہیے اوربچوں سے حسن سلوک کرنا بھی بہت ہی زيادہ اثر انداز ہوتا ہے ، اس کے بارہ میں ماں اورباپ کے مابین کسی بھی قسم کا تناقض اوراختلاف نہیں پایا جانا چاہیے ۔

اوراسی طرح والدین کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ تربیت اولاد کے بارہ میں اچھی قسم کی کتابوں کا مطالعہ کریں ، اورجولوگ اپنی اولاد کی تربیت میں ممتاز ہيں ان کے تجربات سے بھی مستفید ہوا جائے ، اوراولاد کی تربیت میں سب سے اہم اورضروری چيز تو والدین ہیں جنہیں ان کے لیے قدوہ حسنہ اورنمونہ ہونا چاہیے اگر وہ خود دین پر عمل پیرا ہوں گے تو اولاد بھی ان کے نقش قدم پر ہی چلے گی انشاء اللہ ۔ .

الشیخ محمد الدویش ۔