حفظ قرآن اوربعض سورتوں کی فضیلت
Vastus
اول :
سورۃ النباء کے اجروثواب کی خصوصیت کا تو ہمیں علم نہیں صرف اتنا معلوم ہے کہ جس طرح باقی قرآن کا ثواب ہے اسی طرح اس کا بھی وہ یہ کہ جو بھی قرآن مجید کا ایک حرف پڑھتا ہے اسے دس نیکیاں ملتی ہیں ۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنھما بیان کرتے ہيں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
( جس نے بھی کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھا اسے ایک نیکی جو کہ دس نیکیوں کے برابر ہے ملےگی میں یہ نہیں کہتا کہ الم ایک ہی حرف ہے بلکہ الف ایک حرف اور لام ایک حرف اور میم بھی ایک حرف ہے ) ۔
سنن ترمذی حدیث نمبر ( 2910 ) اور علامہ ترمذی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح سنن ترمذی ( 2327 ) میں اسے صحیح کہا ہے ۔
لیکن احادیث میں یہ وارد ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک یہ سورۃ ان میں سے تھی جن میں سخت قسم کا انذار و ڈراوا ہے ۔
ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( مجھے سورۃ ھود ، اور الواقعۃ اور مرسلات اور عم یتساءلون اور اذا الشمس کورت نے بوڑھا کردیا ہے ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 3297 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اس حدیث کو سلسلۃ احادیث الصحیحۃ میں صحیح کہا ہے حدیث نمبر ( 955 ) ۔
اور سورۃ الواقعۃ کی فضيلت میں حدیث وارد ہے جو کہ صحیح نہیں ۔
شجاع ابوفاطمہ سے بیان کرتے ہیں کہ عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ نے ابن مسعود رضي اللہ تعالی عنہما کی عیادت کی اور اس سے کہنے لگے آپ کو کس چیز کی شکایت ہے تو انہوں نےجواب دیا کہ اپنے گناہوں سے وہ کہنے لگے اچھا آپ چاہتے کیا ہے انہوں نے جواب دیا اپنے رب کی رحمت چاہتا ہوں ، عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کہنے لگے کیا میں آپ کے لیے طبیب بلاؤں ؟
تو انہوں نے جواب دیا کہ طبیب نے ہی تو مجھے بیمار کیا ہے وہ کہنے لگے کیا آپ کو کچھ عطا نہ کیا جاۓ انہوں نے جواب دیا کہ آپ نے مجھے آج سے قبل روک دیا تھا تو آج مجھے اس کی ضرورت نہیں ، وہ کہنے لگے اپنے اھل وعیال کے لیے چھوڑ دو انہوں نے جواب دیا میں نے انہیں ایک ایسی چیز سکھائ ہے جب وہ اسے پڑھتے رہيں گے تو انہیں فقر نہیں آۓ گا میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا کہ جس نے ہررات سورۃ " الواقعۃ " پڑھی اسے فقر نہیں آۓ گا ۔
اسے بیھقی نے شعب الایمان ( 2 / 491 )میں روایت کیا ہے اور یہ حدیث ضعیف ہے علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اسے سلسۃ احادیث الضعیفۃ ( 289 ) میں ضعیف قرار دیا ہے ۔
اور اسی طرح سورۃ یس کی فضیلت میں بھی حدیث وارد ہے جو کہ صحیح نہيں ۔
انس رضی اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( ہرچيز کا دل ہوتا ہے اورقرآن مجید کا دل سورۃ یس ہے جس نے سورۃ یس پڑھی اللہ تعالی اس کے پڑھنے والے کو دس مرتبہ قرآن کریم پڑھنے کا ثواب دے گا )
امام ترمذی رحمہ اللہ تعالی نے اسے روایت کرنے کے بعد کہاہے کہ یہ حدیث سند کے اعتبارسے صحیح نہیں اور اس کی سند ضعیف ہے ، اور علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے سلسلۃ احادیث الضعیفۃ ( 169 ) میں اسے موضوع قراردیا ہے ۔
اور اسی طرح ابوھریرۃ رضي اللہ تعالی عنہ کی بیان کردہ حدیث بھی صحیح نہیں جس میں بیا ن کیا گیا ہے کہ :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ( بیشک اللہ تعالی نے آسمان وزمین بنانے سے ایک ہزار برس قبل سورۃ طہ اور یس پڑھی جب فرشتوں نے قرآن سنا تو کہنے لگے اس امت کو خوشخبری ہے جس پر یہ نازل کیاجاۓ گا اور ان کے لیے بھی جن کے سینے اس سے مامور ہونگے ، اور ان زبانوں کے لیے بھی جن سے یہ نکلے گا ) سنن الدارمی ( 3280 ) ۔علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے احادیث الضعفۃ ( 1248 ) میں اسے منکر کہا ہے ۔
اور اسی طرح وہ حدیث جسے معقل بن یسار رضي اللہ تعالی عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا :
( اپنی میتوں پر سورۃ یس پڑھا کرو )
ابوداود ( 3121 ) اور ابن ماجۃ ( 1448 ) ۔
اس کے متعلق شیخ البانی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ :
اورمیت پر سورۃ یس کے پڑھنے اور اس کے منہ کوقبلہ رخ کرنے کےبارہ میں کوئ بھی صحیح حديث وارد نہيں ۔ احکام الجنائز ( ص 11 ) ۔
اوراسی طرح وہ حدیث جسے انس بن مالک رضي اللہ تعالی عنھما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جو قبرستان جاکر سورۃ یس پڑھتا ہے اس دن ان ( قبروں والوں ) سے عذاب میں تخفیف ہوجاتی اور پڑھنے والے کے لیے قبروں میں دفن ہونے والوں کی تعداد کے برابر نیکیاں ہیں ) ۔
شیخ البانی رحمہ اللہ تعالی نے احادیث الضعیفۃ ( 1246 )میں کہا ہے کہ یہ حدیث موضوع ہے اوراسےثعلبی نے تفسیر ( 3 / 161 / 2 ) میں نقل کیا ہے۔
لیکن سورۃ الملک کی فضیلت میں صحیح احادیث وارد ہیں :
ابوھریرۃ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
( قرآن مجید میں تیس آیتوں والی ایک ایسی سورۃ ہے جو آدمی کی سفارش کرے گي حتی کہ اسے بخش دیا جاۓ گا اور وہ سورۃ تبارک الذی بیدہ الملک ہے ) ۔
سنن ترمذی حدیث نمبر ( 2891 ) سنن ابوداود حدیث نمبر ( 1400 ) سنن ابن ماجۃ حدیث نمبر ( 3786 ) اور اس حدیث کو امام ترمذی اور علامہ البانی رحمہما اللہ تعالی نے حسن کہا ہے صحیح ترمذی ( 3 / 6 ) ۔
جابر رضي اللہ تعالی عنہ سے بھی اس کی فضیلت میں حدیث وارد ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک سوتے ہی نہيں تھے جب تک کہ وہ " سورۃ الم تنزیل " اور تبارک الذی بیدہ الملک " پڑھ نہ لیتے ۔
سنن ترمذي حدیث نمبر ( 2892 ) مسند احمد حدیث نمبر ( 14249 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اسے صحیح ترمذي ( 3 / 6 ) میں صحیح کہاہے ۔
دوم :
قرآن کریم کے حفظ کا کوئ محدود طریقہ نہيں ہے بلکہ لوگوں کے اعتبار سے مختلف طریقے ہیں جسے جوطریقہ اور وقت مناسب ہووہ اس پر عمل کرتے ہوۓ حفظ کرتا ہے ۔
بعض لوگ تو فجرکی نماز کے بعد پڑھنا اور حفظ کرنا پسند کرتےہیں اور بعض مغرب کے بعد ، تو آپ جو مناسب سمجھیں اور جس میں آپ کو آسانی ہو اور اچھا لگے اس پر عمل کریں ۔
اور بعض لوگوں کو مکی سورتیں جو کہ چھوٹی ہیں آسان لگتی ہیں اور بعض کو مدنی لمبی سورتیں آسان لگتی ہیں تو آپ کو جو آسان لگے وہاں سے شروع کریں ۔
ہاں یہ ممکن ہےکہ آپ ابتداء میں وہ سورتیں یاد کریں جو بہت زيادہ سنی جاتی ہیں اور حفظ کرنے میں آسان ہیں مثلا سورۃ " الکھف " اور " مریم " اور آخری سپارے ، اس لیے کہ جب آپ بہت سے سپارے حفظ کرچکے ہوں تو اس سے حفظ مکمل کرنے میں آسانی رہے گی اور یہ سورتیں معاون ثابت ہونگي ۔
اورجو حفظ کیا جاچکا ہے اسے یاد رکھنے کا سب سے اچھا اوربہترین طریقہ یہ ہے کہ اسے ہروقت اور ہرحال میں باربار پڑھا اور تکرار کیا جاۓ ، حتی کہ بعض لوگ تو اسے حفظ کرنے کےلیے گلیوں راستوں اور گاڑی میں سوار ہوتے ہوۓ اور دکانوں اور بازارجاتے ہوۓ رات اور دن میں ہروقت پڑھتے ہيں ۔
اورقرآن مجید کے حفظ میں سے ایک طریق یہ بھی ہے کہ جتنی آیات آپ کے سینہ میں ہیں ان پرععل کیا جاۓ ،
عبدالرحمن رحمہ اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ جو کہ ہمیں قرآن کریم پڑھایا کرتے تھے انہوں نے ہمیں حدیث بیان فرمائ کہ :
وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دس آیا ت پڑھا کرتے تو اس وقت تک دوسری دس آیا ت نہیں لیتے تھے جب تک کہ وہ ان دس آيات کا علم اور عمل نہ حاصل کرلیتے ، ان کا کہنا تھا کہ ہم نے علم وعمل اکٹھا حاصل کیا ۔
مسند احمد حدیث نمبر ( 22384 )
لوگوں کےہاں قرآن کریم کویاد رکھنےکا معلوم ومجرب اورسب سےاچھا اوربہتر طریقہ نفلی نمازمیں قران کریم کا دور ہے یاپھر امام کے لیے فرضی نمازوں میں اسے دور کرنا چاہیے ، اور خاص کرقیام اللیل میں، آپ نے جو سپارہ حفظ کیا ہے اسے نفلی نماز میں پڑھنے میں کوئ حرج نہیں ہے ۔
لیکن اگر آپ نماز میں قرآن پڑھتے ہوۓ بھول جائیں تو یاد کرنے کی کوشش کریں اگر پھر بھی یاد نہ آۓ اسے چھوڑ کرآگے پڑھنے میں کوئ حرج نہیں ، جب نماز سے فارغ ہوں تو قرآن کریم کو دیکھ کر وہ بھولاہوا یاد کرلیں ۔
واللہ تعالی اعلم ۔ .