قیامت کے روز چوپایوں کے درمیان قصاص
Answer
الحمدللہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث میں یہ ثابت ہے اس حدیث کے بہت سے شواہد اور طرق ہیں :
ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :
< اللہ تعالی اپنی مخلوق جنوں انسانوں اور چوپایوں کے درمیان فیصلہ فرمائے گا بے شک اس دن بغیر سینگ والی کا سینگ والی سے قصاص لیا جائے گا تو جب کسی کا کسی دوسری پر حق نہیں رہے گا تو اللہ تعالی فرمائے گا مٹی ہو جاؤ تو اس وقت کافر یہ کہے گا کہ ہاۓ کاش کہ میں بھی مٹی ہو جاتا > اسے علامہ البانی رحمہ اللہ نے سلسلہ صحیحہ میں صحیح کہا ہے حدیث نمبر 1966
اس حدیث کے طرق ذکر کۓ جاتے ہیں ۔
( مخلوق ایک دوسرے سے قصاص لے گی حتی کہ بغیر سینگ والی سینگ والی سے حتی کہ ذرہ ذرہ سے )
ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے اور دو بکریاں بھڑ رہی تھیں ایک نے دوسری کو سینگ مارا اور اسے مار ڈالا راوی بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے آپ کو کہا گیا آپ کو کس چیز سے ہنسی آرہی ہے ؟ آپ نے جواب دیا میں نے اس سے تعجب کیا ہے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے قیامت کے دن اس کا قصاص لیا جائے گا ۔
اے ابو ذر کیا تجھے علم ہے یہ کیوں بھڑ رہی ہیں انہوں نے کہا نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی کو علم ہے اور ان کے درمیان فیصلہ کیا جائے گا ۔
امام نووی رحمہ اللہ نے مسلم کی شرح میں اس حدیث پر بحث کرتے ہوئے کہا ہے :
( یہ واضح اور صریح نص ہے کہ قیامت کے دن چوپائے بھی اکٹھے ہوں گے اور مکلف آدمیوں کی طرح انہیں بھی دوبارہ اٹھایا جائے گا جیسے کہ بچوں اور پاگل اور ان کو جنہیں دعوت نہیں پہنچی اٹھایا جائے گا اور اس کے دلائل پر قرآن وسنت بھرا پڑا ہے ۔
فرمان باری تعالی ہے :
< اور جب وحشی جانور اکٹھے کۓ جائیں گے > تو جب شرع میں وارد ہے تو اس کے ظاہر پر اجراء میں کوئی چیز مانع نہیں نہ تو عقل اور نہ ہی شرع تو اسے اس کے ظاہر پر ہی محمول کیا جائے گا علماء کا کہنا ہے کہ : قیامت میں جمع کرنے اور دوبارہ اٹھانے کی یہ شرط نہیں کہ انہیں بدلہ اور سزا یا اجر وثواب ہی دیا جائے اور سینگوں والی سے بغیر سینگوں والی کا قصاص یہ قصاص تکلیف نہیں کیونکہ وہ مکلف ہی نہیں بلکہ وہ قصاص مقابلہ ہے اور جلحاء مد کے ساتھ اسے کہتے ہیں جس کے سینگ نہ ہوں ۔ واللہ اعلم ان کی کلام ختم ہوئی۔
شیخ علی قاری نے مرقاۃ (4/ 761 ) میں ان سے نقل کرتے ہوئے کہا ہے کہ :
( اگر یہ کہا جائے کہ بکری غیر مکلف ہے تو اس سے قصاص کیسے لیا جائے گا ؟ ہم جواب میں اسے کہتے ہیں بیشک اللہ تعالی جو چاہے کرتا ہے اور جو کچھ کرے اس سے پوچھا نہیں جا سکتا تو اس سے غرض یہ ہے بندوں کو یہ علم ہو جائے کہ حقوق ضائع نہیں ہوں گے بلکہ مظلوم کے بدلے میں ظالم سے قصاص لیا جائے گا )
ملا علی قاری کا کہنا ہے کہ : ( یہ بہت اچھی توجیہ اور اچھی وجہ بیان کی گئی ہے اور مجموعی طور پر یہ معاملہ بطور مبالغہ اس پر دلالت کرتا ہے کہ مکلفوں کے درمیان مکمل طور پر عدل وانصاف ہو گا اگر حیوانوں کا یہ حال ہو گا جو کہ غیر مکلف ہیں تو ان کا جو کہ عقل ودانش رکھنے والے اور شریف کمزور اور ضعیف ہوں گے ان کا کیا حال ہو گا )
دیکھیں سلسلہ صحیحہ صفحہ نمبر 612
واللہ اعلم.