फ्याटावाको बारेमा

मिति :

Fri, May 22 2015
प्रश्न

جنوں سے معاملات

میرا خاوند کہتا ہے کہ اس کے ملک میں بہت سے مشائخ جنوں کے ساتھ معاملات کرتے ہیں اور وہ جب کسی شخص کی نیابت کرتا ہے تو تھک جاتا ہے یا بیمار ہو جاتا ہے تو اس کے لۓ ممکن نہیں کہ وہ جنوں کے پاس مساعدہ حاصل کرنے کے لۓ جائے تو میں نے اسے کہا کہ یہ حرام ہے لیکن اس نے مجھے کہا کہ کیا تیرے لۓ ممکن ہے کہ تو اس کے دلائل دے سکے ؟
उत्तर
उत्तर

الحمدللہ

1- جنوں سے مدد اور ضرورت پوری کرنے کے لۓ یا کسی کو نقصان اور نفع پہنچانے کے لۓ جنوں کی طرف پناہ پکڑنی عبادت میں شرک ہے –

کیونکہ یہ جنوں سے اس کے سوال کے جواب اور اس کی ضروریات کو پورا کرنے میں نفع لینا ہے جیسا کہ انسان کا جن سے اس کی تعظیم کر کے اور اس کی طرف پناہ پکڑ کے اور اپنی رغبات کو پورا کرنے میں اس کی مدد لے کر نفع حاصل کرنا ہے ۔

فرمان باری تعالی ہے :

" اور جس روز اللہ تعالی تمام مخلوق کو جمع کرے ‏گا (اور کہے گا ) اے جنات کی جماعت تم نے انسانوں میں سے بہت سے اپنا لۓ جو انسان ان کے ساتھ تعلق رکھنے والے تھے وہ کہیں گے اے ہمارے رب ہم میں سے ایک نے دوسرے سے فائدہ حاصل کیا ہے اور ہم اپنی اس معین میعاد تک آ پہنچے جو تو نے ہمارے لۓ معین فرما‎ئی اللہ تعالی فرماۓ گا کہ تم سب کا ٹھکانہ دوزخ ہے جس میں ہمیشہ رہو گے ہاں اگر اللہ ہی کو منظور ہو تو دوسری بات ہے بے شک آپ کا رب بڑی حکمت والا بڑے علم والا ہے اور اسی طرح ہم بعض کفار کو بعض کے قریب رکھیں گے بسبب اس کے جو وہ عمل کرتے رہے ہیں " الانعام /128

اور ارشاد باری تعالی ہے :

" اور بات یہ ہے کہ چند انسان بعض جنات سے پناہ طلب کیا کرتے تھے جس سے جنات کی سر کشی میں اور اضافہ ہو گیا " الجن /

تو انسان کا اپنے علاوہ دوسرے کو نقصان پہنچانے کے لۓ اور کسی شر سے محفوظ رہنے کے لۓ جنوں سے مدد لینا یہ سب شرک ہے –

تو جس شخص کی یہ حالت ہو اللہ تعالی کے مندرجہ ذیل فرمان کے مطابق نہ تو اس کی نماز اور نہ ہی روزہ قبول ہے ارشاد باری تعالی ہے :

" اگر آپ بھی شرک کریں تو آپ کے عمل تباہ وبرباد ہو جائیں گے " الزمر / 65

اور جس کے متعلق پتہ چل جائے کہ وہ یہ عمل کرتا ہے تو اس کے مرنے کے بعد اس کی نہ تو نماز جنازہ پڑھی جائے گی اور نہ ہی اس کے جنازہ کے ساتھ جایا جائے اور نہ ہی اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے گا –

دیکھیں : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( 1/ 407- 408 )

اور مستقل فتوی کمیٹی سے یہ سوال کیا گیا –

سوال :

میں آپ کے علم میں لانا چاہتا ہوں کہ ۔۔زامبیا۔۔ میں مسلمان شخص ہے جو کہ یہ دعوی کرتا ہے کہ اس کے پاس جن ہیں اور لوگ اس کے پاس آ کر اپنے مرضوں کی دوا دریافت کرتے ہیں اور وہ جن ان کے لۓ دوا تجویز کرتا ہے تو کیا یہ جا‏ئز ہے ؟

اس شخص کے لۓ جنوں کو استعمال کرنا جائز نہیں اور نہ ہی لوگوں کے لۓ یہ جائز ہے کہ وہ اپنے مرضوں کا علاج جن کے ذریعہ سے طلب کریں اور اپنی ضروریات کو اس راہ سے پوری کروائیں–

اور انسانوں میں ڈاکٹروں کے ذریعہ جائز دوائیوں کے ساتھ علاج کروانے کی گنجائش اور اس معاملہ سے کفایت ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ نجومیوں کی کہانت سے بچنا ضروری ہے ۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جو نجومی کے پاس گیا اور اس سے کچھ پوچھا تو اس کی چالیس راتیں نماز قبول نہیں ہو گی) - اسے مسلم نے روایت کیا ہے ۔

اور سنن اربعہ ( سنن نسائی ، سنن ابن ماجہ ، سنن ترمذی ، سنن ابو داؤد ) کے مصنفین اور حاکم نے یہ روایت کیا اور اسے صحیح کہا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جو شخص کاہن کے پاس گیا اور اس کے قول کی تصدیق کی اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر جو نازل کیا گیا ہے اس کا کفر کیا ) ۔

تو یہ شخص اور اس کے جن ساتھی اور کاہنوں میں سے شمار ہوں گے تو ان سے سوال کرنا اور ان کی تصدیق کرنا جائز نہیں ہے ۔

دیکھیں : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ (408 - 409 )

واللہ اعلم .

الاسلام سوال وجواب