خاوند اس کی جنسی رغبت پوری نہيں کرتا
مجھے اپنے خاوند کے ساتھ معاملہ کرنے میں ایک مشکل ہے ، میں جانتی ہوں کہ جب بھی خاوند مجھے اپنے کمرے میں بلائے مجھے جانا ضروری ہے چاہے میں نفسیاتی حالت میں صحیح نہ بھی ہوں ، اورمجھے یہ بھی علم ہے کہ جھوٹ ایک بہت ہی بری اورگندی چيز ہے ، لیکن میں میرے نزدیک سب سے عظیم اوربڑی چيز خاوند کوراضي کرنا ہے ۔
کیا میرے لیے جائز ہے کہ میں اسے یہ باور کراؤں کہ میری خواہش پوری ہوچکی ہے ؟
مجھے یہ ہی مشکل پیش آتی ہے اورمیں یہ نہیں چاہتی کہ اپنے خاوند کوپریشان کروں کیونکہ وہ میری خواہش کومکمل طرح پوری نہیں کرسکتا ۔
اس اظہار سے میں رک نہیں سکتی کیونکہ دل کی بات کہنے سے اسے پریشانی ہوگی ( یعنی کہ میری خواہش پوری نہیں ہوئي ) آپ سے گزارش ہے کہ آپ اس مسئلہ میں میری کچھ مدد کریں اورآپ اپنی دعاؤں میں مجھے نہ بھولیں ۔
Answer
ہم اللہ تعالی سے دعا گوہيں کہ وہ آپ کواپنے صبر اوراپنے رب کے حکم پر عمل کرتے ہوۓ اپنے خاوند کی رغبت پر لبیک کہنے اوراطاعت کرنے پر جزائے خیر عطا فرمائے ۔
آپ نے جس مشکل کا ذکر کیا ہے اس کا علاج اورحل یہی ہے کہ آپ صراحت سے اسے بتا دیں ، اس کا معنی یہ نہیں کہ خاوند کوپریشان کریں ، یا پھر اس پر کمزوری کی تہمت لگانی مقصود ہو ، کیونکہ یہ مشکل بعض اوقات خاوند کے اصل میں مشکل کے عدم شعور کی بنا پر ہوتی ہے نہ کہ اس کی کمزوری یا پھر جنسی طور پر عاجز ہونے کی وجہ سے ۔
بعض اوقات خاوند جماع کرنے چلا آتا ہے لیکن کچھ ایسے امور کوترک کردیتا جن کا کرنا ضروری ہے ، جن کی وجہ سے عورت کی خواہش پوری ہوجاتی ہے ، اس کے لیے آپ کچھ کتابوں سے معاونت حاصل کرسکتی ہیں جوکہ مرد اور عورت کے تعلقات کی اساس اوروضاحت کرتی ہوں مثلا محمود مھدی استنبولی کی کتاب ( تحفۃ العروس ) اس کا اردو ترجمہ بھی موجود ہے ۔
حاصل یہ ہے کہ اس میں کوئي مانع نہیں کہ خاوند سے بات چیت کی جائے اوراسے اس تک پہنچنے کے لیے چندایک کتب پڑھنے کی راہنمائي کی جائے ، تویہ صراحت ان مشکلات سے بہتر ہے جن کا علاج بہت ہی آسان اورمیسر ہوسکتا ہے ۔
اوریہ عورت کواس کی مسؤلیت سے بری الذمہ قرار نہيں دیتا عورت پر بھی ضروری ہے کہ وہ بھی خاوند کے لیے کچھ کام کرے مثلا بناؤ سنگار اوراس سے محبت اورمعاشرت میں اسے ترغیب دلانے والی اشیاء وغیرہ ۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہيں کہ مسلمانوں کے حالات کی اصلاح فرمائے آمین یا رب العالمین ۔
واللہ اعلم .