Question

ایسا جو کہ یہ دعوی کرتا ہے کہ اسے چوری شدہ اشیاء کی جگہ کا علم ہے ۔

ایک دجال یہ گمان کرتا ہے کہ وہ چور کو اس کی غیر موجودگی میں چوری کرنے کے بعد پہچان سکتا ہے اور یہ ایسا معاملہ ہے جسے اکثر لوگ نہیں جانتے وہ ایک پانی کی پلیٹ اور ایسے بچے کو منگواتا ہے جو نابالغ ہو اور اس نے اپنی ماں کا دو سال مکمل دودھ پیا ہو اور کتے سے نہ ڈرے پھر وہ قرآن سے کچھ پڑھتا ہے اور اس کے ساتھ ایسے کلمات بھی جس کے معنی کی سمجھ نہیں آتی تو بچے سے پوچھتا ہے کہ کیا تو نے اس پانی میں جو کہ پلیٹ میں ہے کچھ دیکھا ہے ؟ تو بچہ اس چور کے مکمل طور پر اوصاف بیان کرتا ہے اور یہ بھی بتلاتا ہے کہ اس نے چوری کی گئی اشیاء کہاں چھپائی ہیں تو دین اسلام کا اس کے بارہ میں کیا حکم ہے ؟ اور کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز ہو سکتی ہے اور تنگی اور خوشی میں اس سے تعلق رکھنا جائز ہے ؟ آپ کے علم میں ہونا چاہئے کہ ہم نے اسے نصیحت کی ہے لیکن وہ سمجھتا نہیں اور یہ کہتا ہے کہ وہ حق پر ہے ؟
Answer
Answer

الحمدللہ

اس میں کوئی شک نہیں یہ آدمی جادو گروں میں سے ہے اور یہ شیطانی عمل ہے کیونکہ یہ انسان کی طاقت اور قدرت سے باہر ہے بے شک اللہ تعالی کے علاوہ اور کوئی غیب نہیں جانتا اور وحی تو رسولوں پر نازل ہوتی ہے اور پھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں ان کے بعد کوئی نبی نہیں ۔

اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ شیطان کاہنوں کو چور کی شکل اور ان کے اوصاف اور چوری کی جگہ بتلاتا ہے اگرچہ وہ پلیٹ میں ہو یا کسی اور طریقے سے سب برابر ہے تو ان لوگوں سے سوال کرنا اور نہ ہی ان کی تصدیق کرنا جائز ہے ۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :

(جو کاہن کے پاس گیا اور اس نے اس کی بات کی تصدیق کی تو اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل شدہ کے ساتھ کفر کیا) یہ حدیث صحیح ہے اور اسے احمد ( 2 / 408) اور ابو داؤد ( 3904) اور ترمذی ( 135) اور ابن ماجہ ( 639) اور حاکم ( 1/8) نے روایت کیا ہے ۔

تو اس بنا پر اسے نماز میں امامت کے لئے آگے کرنا اور نہ ہی اس کے پیچھے نماز پڑھنی چاہئے اور نہ ہی ظاہری اور خفیہ طور پر اس کے ساتھ تعلقات رکھنے اور نہ ہی اسے تحفہ وغیرہ دینا اگرچہ اسے ضرورت بھی ہو پھر بھی جائز نہیں حتی کہ توبہ کرے ۔

واللہ اعلم

اور اللہ تعالی زیادہ جانتا ہے ۔ .

دیکھیں کتاب : اللولوالمکین من فتاوی ابن جبرین ص 19