فتوا کے بارے میں

تاریخ :

Sat, Apr 11 2015
سوال

كيا خاوند كى والدہ بيوى كے بيٹوں پر حرام ہو گى ؟

كيا ماں كے خاوند كى والدہ بيوى كے بيٹوں كے ليے محرم ہو گى ؟

جواب
جواب

الحمد للہ:

سسرالى رشتہ كى بنا پر محرم عورتوں كى چار قسميں ہيں:

اول:

خاوند كى اصل ( يعنى اس كے آباء و اجداد ) بيوى پر حرام ہونگے.

دوم:

خاوند كى فروعات: ( يعنى خاوند كے بيٹے اور پوتے ) بيوى كے ليے محرم ہونگے.

سوم:

بيوى كى اصل: ( يعنى اس كى ماں اور دادى نانى ) خاوند پر حرام ہے.

يہ تين قسم تو صرف نكاح كے ساتھ ہى حرام ہو جائينگى.

چہارم:

بيوى كى فروعات: ( يعنى اس كى بيٹياں اور نواسياں و پوتياں ) خاوند پر حرام ہونگى.

يہاں اس چوتھى قسم ميں دخول كى شرط ضرورى ہے، اس ليے اگر دخول ہوگيا تو اس بيوى كى اس سے پہلے يا بعد والے خاوند  سے ہونے والى بيٹياں ابدى طور پر خاوند كے ليے حرام ہو جائينگى " انتہى

ديكھيں: الشرح الممتع ( 12 / 128 ).

اس سے يہ ظاہر ہوا كہ خاوند كى اصل اور اس كى فروعات اور بيوى كى اصل اور فروعات ميں كوئى حرمت نہيں ہوگى.

اس طرح خاوند كى والدہ اس كى بيوى كے بيٹوں كے ليے محرم نہيں ہوگى، اس ليے اس كے ليے نہ تو ان سے مصافحہ كرنا جائز ہے، اور نہ ہى خلوت اور نہ ہى سفر كرنا جائز ہو گا.

 واللہ اعلم.

الاسلام سوال و جواب