فتوا کے بارے میں

تاریخ :

Sun, Apr 19 2015
سوال

بیوی کی موجودگي میں دوسری بیوی سے ہم بستری کرنا

کیا ایک سے زيادہ بیویوں والے شخص کے لیے جائز ہے کہ وہ ان میں سے کسی ایک کی موجودگی میں دوسری سے ہم بستری کرے ، اگرچہ وہ ایک دوسرے کودیکھ بھی نہ رہی ہوں ؟

جواب
جواب

الحمدللہ

ایک بیوی کی موجودگي اوردوسری کی آنکھوں کے سامنے بیوی سے ہم بستری کی تحریم میں کسی قسم کا اختلاف نہیں ۔

1- حسن بصری رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

وہ – یعنی صحابہ کرام رضي اللہ تعالی عنہم یا پھر کبارتابعین رحمہم اللہ – سب وجس سے کراہت کرتے تھے ، اوروجس یہ ہے کہ ایک بیوی سے ہم بستری کی جائے اوردوسری اس کی سرسراہٹ اورآواز سنے – اورمتقدمین علماء کرام کے ہاں کراہت تحریم کے معنی میں ہوتی ہے ۔

اسے ابن ابی شیبہ نے مصنف ابن ابی شیبہ میں روایت کیا ہے دیکھیں ( 4 / 388 ) ۔

2 - ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

اگر دونوں بیویاں ایک ہی گھر میں رہنے پر راضي ہوجائيں تو یہ جائز ہے ، اس لیے کہ یہ ان کا حق تھا اوراس حق کومعاف کرنے میں بھی انہیں اختیار ہے ، اوراسی طرح اگر وہ دونوں اپنے خاوند کےساتھ ایک ہی لحاف میں سونے پر راضي ہوجائيں توپھربھی جائز ہے ۔

لیکن اگر وہ اس پر راضي ہوتی ہیں کہ ایک سے دوسری کے سامنے ہم بستری کی جائے اوروہ اسے دیکھتی رہے تو یہ جائز نہیں ، اس لیے کہ اس میں سقوط مروءت اوربالکل ہی گرا ہوا کام کرنا اورکمینگی ہے ، توان دونوں کی رضامندی سے یہ چيز مباح نہیں ہوگي ۔ دیکھیں المغنی ( 8 / 137 ) ۔

3 - اورحجاوی رحمہ اللہ تعالی نے جب زاد المستقنع میں یہ کہا ہے کہ کسی کی نظروں کے سامنے بیوی سے ہم بستری مکروہ ہے ۔

تواس کلام پر شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی تعلیق چڑھاتے ہوئے کہتے ہیں :

یہ توبہت ہی غریب اورعجیب بات ہے کہ اس معاملہ میں صرف کراہت پرہی انحصار کرلیا جائے ، بلکہ اس کے ماتحت دو چيزیں ہیں :

ایک تو یہ ہے کہ : اس سے دونوں کی شرمگاہيں دیکھی جائيں گی : اوراس میں کوئي شک نہیں کہ یہاں پر کراہت پر ہی انحصار کرنا غلط ہے کیونکہ ستر عورۃ واجب ہے ، تواس لیے اگر ایسی صورت ہوکہ کوئي ان کی شرمگاہ دیکھ رہا ہو تویہ بلاشک وشبہ حرام ہے ، اورمطلقا مصنف کی کلام صحیح نہيں ۔

دوسری یہ ہے کہ : ان دونوں کی شرمگاہوں کو نہ دیکھا جارہا ہو ، تو اس میں بھی صرف کراہت کہنا صحیح نہيں بلکہ اس میں بھی نظر ہے ، یعنی مثلا اگر وہ دونوں ایک ہی لحاف میں ہیں اوراس سے مجامعت کررہا ہو تواس کی حرکات وسکنات دیکھی جائيں گي ، تو یہ بھی حقیقت میں کوئي شک نہیں کہ حرمت کے زيادہ قریب ہے ، اس لیے کہ کسی بھی مسلمان کے لائق نہیں کہ وہ اس حالت تک گر جائے ۔

اوریہ بھی ہے کہ ہوسکتا ہے دیکھنے والی کی شہوت کو ابھارے اوراس سے فساد پیدا ہو ۔

تواس مسئلہ میں صحیح یہی ہے کہ :

بیوی سے کسی کے سامنے ہم بستری کرنا حرام ہے ، ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ جب دیکھنے والا کوئي بچہ ہو جوایسی چيزوں کا علم اورشعور نہيں رکھتا تو اس میں کوئي حرج نہيں ، لیکن اگر وہ بچہ بھی جوکچھ کیا جارہا ہے اس کا تصور کرسکتا اورنقل اتارسکتا ہو تواس کے سامنے بھی ہم بستری کرنا صحیح نہیں اگرچہ وہ بچہ ہی ہے ، اس لیے کہ ہوسکتا ہے وہ بغیر کسی قصد کے جوکچھ اس نے دیکھا ہے بیان کرنا شروع کردے ۔

زادالمستقنع میں سے کتاب النکاح کی شرح ۔ کیسٹ نمبر ( 17 ) ۔

واللہ اعلم .

الاسلام سوال وجواب