فتوا کے بارے میں

تاریخ :

Tue, Apr 21 2015
سوال

دونوں بیویوں کے مابین عدل کی ابتدا کیسے کرے

آدمی جب دوسری شادی کرے تواپنی دونوں بیویوں کے مابین اسے عدل کی ابتدا کس طرح کرنی چاہیے ؟

جواب
جواب
الحمد للہ
ابن قدامہ المقدسی رحمہ اللہ تعالی کا کہتے ہیں :

( جب کنواری سے شادی کرے تواس کے پاس سات دن رہے ، اوراس کےبعد باری مقرر کرے ، اورجب کسی شادی شدہ عورت سے شادی کرے تواس کے پاس تین دن رہے ) ۔

اس لے کے ابو قلابہ رحمہ اللہ تعالی انس رضي اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ انس رضي اللہ تعالی عنہ نے فرمایا :

( سنت یہ ہے کہ جب دوسری شادی کنواری سے کی جائے تواس کے پاس سات دن گزارے اوراس کے بعد تقسیم کرکےباری مقرر کرے ، اوراگرکسی شادی شدہ عورت سے شادی کرے تواس کے پاس تین دن گزرانے کے بعد باری مقرر کرے )۔

ابوقلابہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

اگرآپ چاہیں تویہ کہہ سکتے ہیں کہ انس رضي اللہ تعالی عنہ نے یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوع بیان کیا ہے ۔ صحیح بخاری اورصحیح مسلم ۔

( اورجب شادی شدہ عورت بھی یہ پسند کرے کہ اس کے پاس سات یوم گزارے جائيں تو اسے ایسا کرنا چاہیے ، اورپھر باقی بیویوں کے پاس بھی سات یوم گزاریں جائيں گے ) ۔

اس لیے کہ ام سلمہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تین دن تک رہے اورپھر فرمانے لگے :

تیرے گھروالے پرکوئي مشکل نہیں اگرتوچاہے تومیں سات دن تیرے پاس گزارتا ہوں ، اوراگرمیں یہاں سات دن رہا توپھر اپنی باقی بیویوں کے پاس بھی سات سات دن رہوں گا ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2650 ) ۔

اورایک روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( اوراگرتوچاہے تومیں تیرے پاس تین دن گزارتا ہوں اورپھر باری کے ساتھ آؤں گا ) ۔

ایک اورروایت میں کچھ اس طرح ہے کہ :

( اگرتم چاہو تو میں آپ کے پاس خاص کرتین دن قیام کرتا ہوں ) ۔

واللہ اعلم  .

دیکھیں کتاب : العدۃ شرح العمدۃ لابن قدامہ المقدسی ص ( 479 ) ۔