فتوا کے بارے میں

تاریخ :

Fri, May 22 2015
سوال

کیا اسلامی جماعتیں گمراہ فرقوں میں سے ہیں

اس شخص کے بارے میں آپ کی رائے کیا ہے جو یہ کہتا ہے کہ: یہ اسلامی جماعتیں ان فرقوں میں سے ہیں جو کہ جہنم کی طرف دعوت دیتی ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جن سے علیحدہ ر ہنے کا حکم دیا ہے ۔ کیا اس کی یہ بات صحیح ہے ؟
جواب
جواب

الحمدللہ

جوکتاب اللہ اورسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت دے وہ فرقہ ضالہ نہیں بلکہ وہ فرقہ ناجیہ اور کامیاب فرقہ اورگروہ ہے جس کاذ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان میں آیا ہے :

( یہودی ا کہتر (71) اورعیسائی بہتر (72) فرقوں میں بٹے اورمیری امت تہتر (73) فرقوں میں بٹے گی سوائے ایک کے سب کے سب جہنم میں جائیں گے ، تورسول صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا گیا کہ وہ کو ن سا ہے ؟ تو آپ نے فرمایا : جو اس پر عمل کرے گا جس پرآج میں اورمیرے صحا بہ ہیں ، اور ایک روایت کے لفظ ہیں ، وہ جماعت ہے )

اورفرقہ ناجیہ کا معنی یہ ہے کہ :

یہ وہ جماعت مستقیم ہے جوکہ اس طریقے پرہوجس پرنبی صلی اللہ علیہ وسلم اوران کے صحا بہ رضی اللہ تعالی عنہم تھے اللہ تعالی کی توحید اوراس کے احکام کی اطاعت اوراس کی منہیات اور منع کردہ اشیاء سے رکنا اور پھر اس پرقولی اورعملی اورعقیدہ کے لحاظ سے استقامت اختیارکرناجس میں یہ کام پائے جائیں وہ اہل حق اورہدایت وخیر کی دعو ت دینے والے ہیں ۔

اگرچہ اس جماعت کے لوگ مختلف ممالک میں بٹ جائیں اوربکھرے ہوں ، ان میں سے کچھ جزیرہ عرب میں اور کچھ شام میں اورکچھ امر یکا میں اورکچھ مصرمیں اورکچھ افریقی ممالک میں اورکچھ ایشیامیں ہوں تووہ بہت سی جماعتیں ہوں اورجن کاعقیدہ اوراعمال معروف ہوں تواگر یہ سب عقیدہ توحیداوراللہ تعالی اوراس کے رسول پرایمان رکھتے ہوں اوراللہ تعالی کے دین پراستقامت رکھتے ہوں جوکہ کتاب اللہ اوراللہ تعالی کے رسول صلی علیہ وسلم کی سنت میں آیا ہے تووہ اہل وسنت والجماعت ہیں اگرچہ وہ بہت سی جگہوں میں پائے جاتے ہوں لیکن آخری زما نے اور دورمیں انکی تعداد بہت ہی قلیل ہوگی ۔

تواس ساری بحث کا حاصل یہ ہے کہ اصول اورضابطہ یہ ہے کہ وہ لوگ حق پراستقامت اختیار کریں ۔

تواگرکوئی شخص یا کوئی جماعت کتاب اللہ اورسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت توحید اوراللہ تعالی کی شریعت کی اتباع کرنے کی دعوت دےتو یہی جماعت اوریہی فرقہ ناجیہ وکامیاب ہے ۔

لیکن وہ جوکہ کتاب اللہ اورسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوچھوڑ کرکسی اورچیزکی دعوت دے تویہ جماعت میں سےنہی بلکہ یہ گمر اہ فرقہ ہے جوکہ ہلاک ہونےوالاہے ۔

کامیاب اورفرقہ ناجیہ توکتاب وسنت کی دعوت والے ہی ہیں اگر چہ ان میں ایک جماعت یہاں اورایک وہاں ہو جب تک ہدف اورمنہج اورعقیدہ ایک ہوتو پھریہ چیز کوئی نقصان نہیں دیتی کہ ایک کانام انصارالسنہ اور دوسری کانام اہل حدیث اورایک کانام اخوان المسلمین ہو یا کو‏ئی بھی نام ہو ۔

سب سے اہم چیز یہ ہے کہ عقیدہ اورعمل کتاب وسنت کے مطا بق ہو ناچاہیے اگروہ اللہ تعالی کی توحید اورحق پراستقامت اختیارکریں اوراللہ تعالی کے لئے اخلاص قولی عملی اورعقیدہ کے اعتبارسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرتے ہوں تو انہیں نام کوئی نقصان نہیں دیں گے لیکن انہیں اللہ تعالی کاتقوی اورڈراختیارکرنا اوراس میں سچائی اختیارکرنی چاہۓ ۔

توپھراگرکوئی انصا رالسنہ یااہل حدیث یاسلفی یا اخوان المسلمین یا کوئی اورنام رکھ لے اگران میں سچائی اورحق پراستقامت اورکتاب وسنت کی اتباع اوران دونوں کے مطابق فیصلے کرتے ہوں توکوئی نقصان نہیں انہیں عقیدہ اورقول وفعل اورعمل میں استقامت اختیارکرنی چاہۓ ، اوراگرکوئی جماعت کسی چیزمیں غلطی کرلے اوراس کی دلیل واضح ہو جائے تواہل علم اورعلماء کے ذمہ واجب ہے کہ وہ انہیں تنبیہ کریں اورحق کی دعوت دیں ۔

اور مقصودیہ ہے کہ ہم نیکی اورخیروتقوی کے کا موں میں ایک دوسرے کاتعاون کرتے رہیں اوراپنی مشکلا ت کاحل اورعلاج حکمت ودانا‏ئی اوراچھے اسلوب سے تلاش کریں اگران جماعتوں میں سے یا کوئی اورعقیدے کے اعتبارسے یا پھراللہ تعالی نے جوکچھ واجب قراردیا ہے اس میں یا اللہ تعالی کی حرام کردہ اشیاء میں غلطی کربیٹھے تو اسے شرعی دلائل اورحکمت ودانائی اورنرمی اوراحسن اسلوب سے انہیں اس پرتنبیہ کی اورسمجھایاجائے تا کہ وہ حق کی طرف آجائیں اوراسے قبول کرلیں تا کہ اس سے نفرت کرکے دورنہ ہوں ۔

اہل اسلام پرواجب یہ ہے کہ وہ ایک دوسر ے کا نیکی اورتقوی کے کاموں میں تعاون کرتے رہیں اورں آپس میں ایک دوسر ے کو نصیحت کر تے رہیں اورآپس میں ایک دوسرے کی مدد کرنی نہ چھوڑیں تا کہ دشمن ان پرچڑھائی کرنے کاسوچناشروع کردے ۔ .

دیکھیں : کتاب مجمو ع فتاوی ومقالات متنوعتہ ۔
الشیخ علامہ عبدالعزیزبن عبداللہ بن بازرحمہ اللہ تعالی ۔جلدنمبر۔(8)ص