فتوا کے بارے میں

تاریخ :

Sun, Nov 30 2014
سوال

پہل بو ک شرط کہ اگر خاوند دوسر شاد کرے تو دوسر بو کو طلاق

ایک شخص نے شادی کی تواس کے سسرال والوں نے یہ شرط رکھی کہ جس عورت سے بھی وہ شادی کرے گا اسے طلاق ہوگی ، پھر خاوند نے دوسری شادی کرلی اب مذاھب اربعہ میں اس کا حکم کیا ہے ؟

جواب
جواب
الحمد للہ 
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ بالا سوال کیا گیا تو ان کا جواب تھا :

امام شافعی کے ہاں یہ شرط لازم نہیں ، اورامام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالی نے اسے لازم قرار دیا ہے کہ جب بھی خاوند شادی کرے کا طلاق واقع ہوجائے گی ، اورجب بھی وہ کوئي لونڈی حاصل کرے گا وہ بھی آزاد ہوگی ، اورامام مالک رحمہ اللہ تعالی کا مسلک بھی یہی ہے ۔

لیکن امام احمد رحمہ اللہ تعالی کے مسلک میں یہ طلاق واقع نہیں ہوگی اورنہ ہی لونڈی آزاد ہوگی ، لیکن جب وہ شادی کرلے یا پھر لونڈی رکھے تو پہلی بیوی کو اختیار ہے چاہے وہ اس کے ساتھ رہے یا اپنے خاوند سے علیحدگي اختیار کرلے ۔

کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( وہ شرطیں سب سے زیادہ پورا کرنے کی حقدار ہیں جن سے تم شرمگاہ حلال کرتے ہو ) ۔

اور اس لیے کہ ایک مردنے عورت سے شادی اس شرط کی بنا پر کی کہ اس کی موجودگی میں دوسری شادی نہيں کرے گا ، تویہ معاملہ عمر رضي اللہ تعالی عنہ تک لے جایا گيا تو انہوں نے فرمایا :

( شروط سے حقوق ختم ہوجاتے ہیں ) ۔

تو اس طرح اس مسئلہ میں تین اقوال ہوئے :

پہلا قول : اس سے طلاق ہوجائے گی ۔

دوسرا قول : اس سے طلاق نہيں ہوگی ، اوربیوی کو علیحدگي کا حق حاصل نہيں ہوگا ۔

تیسرا قول : یہ قول سب سے زيادہ بہتر ہے ، اس سے نہ تو طلاق ہوگي اور نہ ہی لونڈی آزاد ہوگی ، لیکن بیوی نے جو شرط رکھی ہے اسے اس کا حق حاصل ہے اگر تو وہ چاہے توخاوند کے ساتھ رہے اوراگر چاہے تو اس سے علیحدگی اختیار کرسکتی ہے ۔ یہ سب اقوال سے اوسط ہے ۔ .

دیکھیں الفتاوی الکبری ( 3 / 125 ) ۔