Ibeere

جادو گر کب کافر کہا جائے گا

کیا ہر جادوگر کافر شمار ہوگا؟
Idahun
Idahun
الحمد للہ
جادوگر وہ ہے جو کہ شیطانوں کو استعمال کرتا اور جنوں کے تقرب کے لئے وہ کام جو کہ ان جنوں کے پسندیدہ ہیں کرتا ہے یعنی غیر اللہ کے لئے ذبح کرنا اور اللہ کے ساتھ جنوں کو بھی پکارنا اور انکی اطاعت میں زنا کر کے اللہ کی معصیت کرنا اور شراب پینا اور حرام کھانا اور نماز نہ پڑھنا اور نجاست اور گندی اشیاء سے پراگندہ ہونا اور گندگی والی جگہ پر رہائش کرنا تاکہ شیطان اسکی بات مان کر اسے وہ کام کر کے دین جو اس نے ان سے طلب کئے ہیں ۔

اور وہ جن پر جادو کیا گیا ہے انہیں نقصان دے کر اور ان سے کسی کو ہٹا کر یا کسی سے نرمی کرکے اور یا میاں اور بیوی کے درمیان جدائی ڈال کر اور بعض غیب چیزوں کی خبر دے کر یا چوری کے متعلق بتا کر تو یہ مشرک اور کافر ہے کیونکہ اس نے اللہ کی عبادت کے ساتھ شیطان کی عبادت کی ہے اور یہ شرک اکبر ہے جسکی بنا پر کافر ہے ۔

فرمان باری تعالی ہے:

"سلیمان (علیہ السلام) نے تو کفر نہیں کیا لیکن شیطانوں نے کفر کیا تھا اور وہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے" البقرۃ/ 102

اور اللہ تعالی کے اس قول کے مطابق

"وہ دونوں بھی کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیں کہ ہم تو ایک آزمائش ہیں تو کفر نہ کر" البقرۃ/ 102

اور جادوگر کو قتل کرنے کا حکم حدیث میں وارد ہے (جادوگر کی حد تلوار کے ساتھ اسکی گردن مارنی ہے) اسے ترمذی نے (1460) اور دار قطنی نے (3/114) اور حاکم نے (4/631) اور بیہقی نے (8/631) روایت کیا ہے۔ دیکھیں سلسلۃ الصحیحۃ (3/641حدیث نمبر1446)

تو اس بنا پر وہ کافر ہوگا اگرچہ وہ نماز پڑھے اور روزہ رکھے اور قرآن مجید کی تلاوت کرے اور دعا کرے کیونکہ شرک سب اعمال کو تباہ کردیتا ہے۔ واللہ تعالی اعلم۔ .

دیکھیں کتاب:اللولو المبین من فتاوی ابن جبرین ص11