موطأ امام مالک رواية ابن القاسم - ملخّص القابسي

الإتحاف الباسم في تحقيق وتخريج وشرح موطأ إمام مالك: رواية ابن القاسم [ملخّص القابسي ] (اُردو): "موطأ " دوسری صدی ہجری کے مشہور اور نابغہ ٔ روزگار محدث امام مالک(ت۱۷۹ھ) رحمہ اللہ کی شہرہ آفاق تالیف ہے جسے صحیح بخاری سے پہلے کتاب اللہ کے بعد سب سے بہتر کتاب ہونے کا شرف حاصل تھا ۔ یہ کتاب مرفوع احادیث کے علاوہ بہت سے فقہی احکام پر مبنی فقہاء صحابہ، تابعین اور تبع تابعین کے فتاوی، فیصلہ جات اور اجتہادات سے بھی مالا مال ہے۔اور فقہ اور اصول فقہ کے بارے میں امام مالک رحمہ اللہ کے نقطہ نظر کو واضح کرتی ہے۔ اس کتاب کو امام مالک رحمہ اللہ نے مدینہ کے ستّر فقہاء پر پیش کیا اور سب نے اس پر موافقت فرمائی۔کتاب کی افادیت کے پیش نظر اردو زبان میں اسکے کئی مشہور ترجمے منظر عام پر آئے، مگر حافظ زبیر علیزئی رحمہ اللہ کی ژرف نگاہی نے موطأ امام مالک کے صحیح ترین نسخے کا انتخاب کیا جو امام مالک کے تلمیذ خاص عبد الرحمن بن القاسم المصری کی تلخیص القابسی کی صورت میں موجود تھا۔ مولانا نے اس ملخص کا ترجمہ ہی نہیں کیا بلکہ فقہ الحدیث اور فوائد کا اضافہ کیا اور حدیث کی تخریج کرکے طالبان علوم نبوت کیلئے اس سے بھر پور استفادہ حاصل کرنا آسان بنادیا۔ حدیث کا یہ مجموعہ طالبان علوم نبوت کیلئے یقینا ایک بیش بہا علمی تحفہ ہے۔ رب کریم کتاب کے مؤلف، مترجم، محقق ، ناشر، مراجع کو جزائے خیر دے ، اور جملہ قارئین کے لئے اس کے نفع کو عام کرے۔ اور ہم سب کو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو اپنی زندگی میں حرزِ جاں بنانے کی توفیق دے۔ آمین!

اسم الكتاب: الإتحاف الباسم في تحقيق وتخريج وشرح موطأ الإمام مالك رواية ابن القاسم [ ملخص القابسي ]


تاليف: أبو طاهر زبير علي زئي


نبذة مختصرة: يعد كتاب «الموطأ» للإمام مالك رحمه الله من كبار دواوين السنة النبوية، ويشتمل على جملة من الأحاديث المرفوعة، والآثار الموقوفة من كلام الصحابة والتابعين ومن بعدهم.
وقد سمي الموطأ بهذا الاسم؛ لأن مؤلفه وطَّأَهُ للناس، بمعنى أنه هذَّبَه ومهَّدَه لهم.
وللكتاب عدة روايات مشهورة، ومن أصحها رواية ابن القاسم (ملخَّص القابسي)، ولأهمية هذه الرواية اختارها الحافظ زبير عليزئي رحمه الله، وقام بترجمتها إلى الأردية، وذكر الفوائد المهمة عقب كل حديث، وقام بتحقيق الكتاب وتخريج أحاديثه باختصار.