About the fatwa

Date :

Sun, Nov 30 2014
Question

مرد سے بڑ عمر ک عورت سے شاد کرنے مں کوئي مانع نہں

میری عمراکیس برس ہے اورعنقریب شادی کرنے کا ارادہ ہے ، میں چاہتا ہوں کہ اپنے سے بڑی عمر کی عورت سے شادی کروں ( مثلا سات برس بڑی ) توکیا ایسا کرنا غلط ہے ؟ 
مجھے علم ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی بیوی بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پندرہ برس بڑی تھی ، بعض لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ ایسا شاذ ہے اورہمارے دور میں ایسا ہوتا نہيں کہ بڑی عمر کی لڑکی شادی کی جائے ؟

Answer
Answer
الحمد للہ 
عورت کا مرد سے عمرمیں بڑی ہونا کوئي نقصان دہ نہیں اورنہ ہی اس سے شادی کرنے میں کوئي حرج ہے ، اور اس میں بھی کوئي حرج نہیں کہ خاوند کی عمرزيادہ اوربیوی چھوٹی ہو ، نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المومنین خدیجہ رضي اللہ تعالی عنہا سے شادی کی تو ان کی عمرچالیس برس تھی اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت پچیس برس کی عمر کے تھے ۔

مرد کے لیے عورت میں جوچيز دیکھنی ضروری ہے وہ یہ ہے کہ عورت صالحہ اوردین والی اوراچھے اخلاق کی مالکہ ہو چاہے وہ خاوند سے عمر میں بڑی ہی کیوں نہ ہو لیکن اگر وہ عورت جوانی اوربچے جننے کی عمرمیں ہے تواس سے شادی کرنے میں کوئي حرج نہیں ۔

مندرجہ بالا سطور سے معلوم یہ ہوا کہ عمرکوئي عذر نہیں اور نہ ہی یہ عیب ہے جب مرد صالح اورنیک ہو اوراسی طرح عورت بھی صالحہ اور نیک اوراچھے کردار واخلاق کی مالکہ ہوشادی ہوسکتی ہے ، اللہ تعالی سب کے حالات کی اصلاح فرمائے ۔

شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی کافتوی اختصار کےساتھ پیش کیا گيا ہے ۔ دیکھیں کتاب فتاوی الاسلامیۃ ( 3 / 107 ) ۔

واللہ اعلم .

الشیخ محمد صالح المنجد