فتوا کے بارے میں

تاریخ :

Wed, Oct 29 2014
سوال

دين پر عمل كرنے والے شخص سے شادى كرنے سے انكار پر گناہ

ميں سولہ برس كى ہوں ميرے رشتہ كے ليے دين كا التزام كرنے والے ايك نوجوان كى طرف سے پيغام آيا ہے جو مسجد كا مؤذن ہے ليكن ميں اس سے شادى كى رغبت نہيں ركھتى؛ اس ليے كہ ميں اس سے محبت نہيں كرتى بلكہ ميں رشتہ مانگنے سے پہلے ہى اسے ناپسند كرتى تھى؛ تو كيا ميرے اس انكار كى وجہ سے مجھے گناہ ہو گا، حالانكہ وہ اس ميں داخل ہوتا ہے كہ جس شخص كا تمہيں دين پسند ہو اس سے اپنى لڑكى كى شادى كر دو ؟
جواب
جواب
الحمد للہ: " اگر آپ كسى شخص سے شادى كى رغبت نہيں ركھتيں تو اس ميں آپ پر كوئى گناہ نہيں چاہے وہ نيك و صالح ہى ہو؛ كيونكہ نيك و صالح خاوند كا اختيار نفسى راحت كے ساتھ ہے ليكن اگر آپ اسے اس كے دين كى وجہ سے ناپسند كرتى ہيں تو پھر اس ميں آپ گنہگار ہونگى كيونكہ يہ ايك مومن سے كراہت شمار ہوتى ہے، اور مومن كے ساتھ اللہ كے ليے محبت كرنا واجب ہے. ليكن آپ كا دينى طور پر اس سے محبت كرنا يہ لازم نہيں كرتا كہ آپ اس سے شادى بھى كريں جب تك آپ اس كى طرف نفسى طور پر مائل نہ ہوں " انتہى فضيلۃ الشيخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ . ديكھيں: المنتقى من فتاوى الشيخ صالح الفوزان ( 3 / 226 ).