ایک عیسائی کیتھولک کےمتعلق مسلمانوں کےموقف اورامن وسلامتی کی زندگي کاپوچھتاہے :
Answer
الحمدللہ
مسلمانوں اوراسلام میں دشمنی کوئی ایسی اندھی اورتاریک وبے سبب چیزنہیں بلکہ اس کےکچھ اصول وضوابط ہیں اوریہ بھی اسلامی اورشرعی احکام کی طرح ہی ہے اور پھریہ اصول وضوابط اللہ تعالی کی طرف سےہیں جوکہ نقائص اورعیوب سےپاک ہے جس کے نہایت ہی اچھےاچھےنام اوربلندوبالاصفات ہیں ۔
اورپھربات یہ ہے کہ ہمارے ہاں احکام کامصدرقرآن اورسنت صحیحہ جوکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سےثابت ہے جس میں عقیدہ صحیحہ اورواضح جوکہ عقیدہ توحید ہے بیان کیا گیاجس کی بنیادلاالہ الااللہ اور محمدرسول اللہ صلیی اللہ علیہ وسلم ہے جوکہ خاتم الانبیاء اورامام الرسل ہیں ۔
ہم اللہ تعالی کےساتھ کسی اورکوالہ اورمعبودنہیں مانتے بلکہ ہم اسےاس کی الوہیت اورر بو بیت اوراس کےاسماء وصفات میں ا کیلااوریکتاتسلیم کرتےہیں اورنہ ہی ہم اس کی اولاداوربیوی بناتے ہیں ، ہم اس سے دوستی اورمحبت کرتے ہیں جس سےاللہ تعالی نےدوستی اورمحبت کی ، اورجس سےاللہ تعالی دشمنی کرتاہے ہم بھی اس سےدشمنی کرتے ہیں ، اورجواللہ تعالی کوبرا کہتااورگالی دیتااوراس کابیٹااوربیوی بناتاہے ہم اس سےبغض وعنادرکھتےہیں ۔
اللہ تعالی ایک اوربے نیاز ہے وہ کسی سے پیدانہیں ہوااورنہ ہی اس سےکوئی پیداہوا ہے نہ تواس کی کوئی بیوی اورنہ ہی بیٹا ہے وہ اس سےپاک ہے کہ اس کا کوئی بیٹاہوآسمان وزمین میں جوکچھ بھی ہے اسی کی ملکیت ہے اس کا کوئی شریک نہیں اورنہ ہی وہ اولاد کامتاج ہے جس طرح کہ انسان محتاج ہوتا ہے وہ تووالداورجواس کی اولاد ہے اس کابھی خالق ہے ۔
تومسلمان اللہ تعالی کے احکامات کے مطیع ہیں انہیں قانون وشریعت سازی کا کوئی اختیارنہیں بلکہ وہ اللہ تعالی کےاحکامات کے پابند ہیں ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کافرمان ہے :
{ اورکسی مومن مرداورمومن عورت کواللہ اوراس کےرسول کےفیصلیےکےبعداپنےکسی معاملے میں کوئی اختیارنہیں رہتااورجوبھی اللہ تعالی اوراس کےرسول کی نافرمانی کرے گاوہ واضح اورصریح گمراہی میں پڑے گا } ۔الاحزاب ۔/(36)
اوراللہ تعالی کےانہی احکامات میں سےاللہ تعالی کےلئےمحبت اوراللہ ہی کےلئےبغض ہے ۔
تومسلمانوں کےہاں بات چیت کی بہت ہی وسعت ہے بلکہ اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کواوران کےبعدامت کواہل کتاب میں یہودیوں اورعیسائیوں کوبات چیت کاحکم دیا ہے ۔
اللہ تبارک وتعالی کافرمان ہے :
{ آپ کہہ دیجئےکہ اے اہل کتاب ایسی انصاف والی بات کی طرف آؤہمارے اورتمہارے درمیان برابر ہے کہ ہم اللہ تعالی کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کریں اوراس کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ بنا ئیں اوراللہ تعالی کوچھوڑ کرآپس میں ایک دوسرے کو ہی رب بنا ئیں توا گروہ منہ پھیرلیں توتم کہہ کہ تم گواہ رہو بیشک ہم تو مسلمان ہیں }۔آل عمران ۔/(64)
اور ہماراایمان ہے کہ عیسی علیہ السلام اللہ تعالی کی طرف سےمبعوث کردہ نبی ہیں اللہ ہمیں اس سے بچائےکہ ہم عیسی علیہ السلام کوالہ اوررب بنائیں جس طرح کہ عیسائیوں کاگمان اورعقیدہ ہے وہ نہ تورسول اوراس کے بھیجنےوالےمیں فرق کرتے ہیں اورنہ ہی خالق اورمخلوق میں ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کاارشاد ہے :
اوراللہ عزوجل کاارشادمبارک ہے :
{ اورجب اللہ تعالی کہےگااے عیسی بن مریم کیاتو نے ان لوگوں کوکہا تھا کہ مجھےاورمیری ماں کو بھی اللہ کےعلاوہ معبود بنالوعیسی ( علیہ السلام ) کہیں گےمیں توتجھ کوپا ک سمجھتاہوں مجھے یہ کسی طرح بھی زیبانہ تھا کہ میں ایسی بات کہتاجس کے کہنے کامجھے کوئی حق نہیں اگرمیں نے کہاہوگا توتجھےاس کاعلم ہوگاتوتومیرے دل کےاندرکی باتوں کو بھی جانتا ہے اورمیں تیرے نفس میں جوکچھ ہے اس کونہیں جانتابیشک توتمام غیبوں کاجاننے والاتوہی ہے میں نے توان سے اورکچھ نہیں کہامگرصرف وہی کہ جوتونےمجھ سے کہنے کوفرمایاتھا کہ تم اللہ کی بندگی اوراس کی عبادت کروجوکہ میرا اورتمہارا بھی رب ہے میں ان پراس وقت تک گواہ رہاجب تک کہ میں ان میں تھا پھرجب تونے مجھے اٹھا لیا توتو ہی ان پر مطلع رہا اورتو ہر چیز کی پوری خبرر کھتا ہے } ۔ المائدۃ ۔/(116)۔(117)
اوراللہ سبحانہ وتعالی کافرمان ہے ۔اس میں آپ اورآپ کےدوست واحباب کومخاطب کیاگیا ہے اگرآپ نےیہ بات مان لی توآپ سعادت مندہوں گے ۔
{ اےاہل کتاب اپنےدین میں غلونہ کرواورحدسے نہ بڑ ھواوراللہ پرحق کے علاوہ اور کچھ نہ کہو مسیح عیسی بن مریم (علیہ السلام ) توصرف اللہ تعالی کےرسول اوراس کےکلمہ ( کن سے پیداشدہ ) ہیں جسے مریم (علیہاالسلام ) کی طرف ڈال دیااوراس کی طرف سے روح ہیں اس لئے تم اللہ تعالی کواوراس کے سب رسولوں کومانواوریہ نہ کہو کہ اللہ تین ہیں اس سے بازآجاؤ اسی میں تمہاری بہتری ہے نہیں سوائے اس بات کہ اللہ توایک ہی الہ ہے وہ اس سے پاک ہے کہ اس کی اولاد ہو آسمان و زمین میں جو کچھ بھی ہے اسی کا ہے اوراللہ تعالی ہی کام بنانےوالاکافی ہے } ۔النساء ۔/(171)
اوراسلام تومحبت اوررحمت وہدایت کادین ہے لیکن دوسری قومیں اورلوگ تو ویسے ہی مسلمانوں کے ذمہ یہ لگا ر ہے ہیں کہ جب وہ لوگوں کوہد ا یت کی تبلیغ کر نے کے آ ڑ ے آتے ہیں توان آ ڑ ے آنے والے لوگوں سے لڑائی اورقتال کرتے ہیں ۔
حالانکہ اصل معاملہ یہ ہے کہ مسلمان کسی سے بھی اس وقت تک نہیں لڑ تے جب تک کہ اسے اللہ تعالی کادین نہ پہنچا لیں اورانہیں تین چیزوں کااختیاردیتے ہیں کہ ان میں کسی ایک کواختیارکرلیں ۔
پہلی چیز : اسلام قبول کرلیں ۔
دوسری : اگروہ اسلام قبول نہیں کرتے اوراپنے دین پرباقی رہتے ہیں ان کی حفاظت کے بد لے میں مسلمانوں کو جزیہ دیں ۔
تیسری : اگروہ پہلی اوردوسری کوقبول نہیں کرتے تو پھرقتال اورلڑ ائی ۔
اورپھرہم مسلمان جب لڑ ائی اورقتال کرتے ہیں تواس سے مقصد یہ ہوتا ہے کہ بندوں کوبندوں کی عبادت سے چھٹکارادلا کراللہ وحدہ کی عبادت میں لایاجائے اورادیان کے ظلم وستم سے نکال کراسلام کے عدل کی طرف لایا جائے اوردنیا کی تنگی ومشکل سے دنیاوآخرت کی وسعت کی طرف لایاجائے ۔
اورہمارااس پرایمان ہے کہ عیسی علیہ السلام فوت نہیں ہوئے بلکہ اللہ تعالی نے انہیں اپنی طرف اٹھالیا ہے اورآخری ز مانے میں نازل ہو کےاسلام کونافذ کریں گے جیسا کہ اللہ تعالی کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ :
( عیسی علیہ السلام دمشق میں سفید منارے کے پاس اتریں گے )
سنن ابوداود ۔( 4/ ۔117) اس حدیث کوعلامہ البانی رحمہ اللہ نےصحیح کہا ہے ۔
اوراسلام نے پہلے سب ادیان اوررسالتوں کومنسوخ کردیا ہے اس لئے اسلام کےہوتے ہوئے اللہ تعالی کسی سے بھی اسلام کے علاوہ کوئی دین قبول نہیں فرمائےگا توجب لوگ مسلمان ہوجائیں اوراپنے آپ کواللہ تعالی کے سپردکردیں اوررسولوں میں سےسب سے بہتر رسول محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اورپیروی اوراعمال صالحہ کریں تواللہ تعالی ان سےراضی ہوگااورانہیں دنیاوآخرت میں اچھی زندگی سےنوازے گا ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کافرمان ہے :
{ تم میں سے جو بھی نیک عمل کرے گاچا ہے وہ مردہویا عورت اور وہ مومن ہو تو ہم اسے یقینانہایت بہترزندگی عطافرمائیں گے اوران کے نیک اعمال کابدلہ بھی انہیں ضروردیں گے } ۔النحل ۔/(97)
امید ہے کہ ہم ان سوالات کے جوابات دے سکے ہوں گے جوکہ آپ نے کیے تھے اورہم اللہ تعالی سے دعا گوہیں کہ وہ ہم سب کوحق کی اتباع اور پیروی کر نےکی ہدایت دےآمین ۔
اورسلامتی اس پر ہے جوکہ ہدایت کی پیروی اوراتباع کرتا ہے ۔
واللہ اعلم .
شیخ محمد صالح المنجد