Om fatwaen

Dato :

Sun, Apr 19 2015
Spørsmål

خاوند کا بیوی کوہم بستری پر مجبور کرنا

کیا مرد کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنی بیوی یا اپنی لونڈی کوانکار کرنے کی صورت میں ہم بستری ( جماع ) پر مجبور کرے ؟

Svar
Svar

الحمدللہ

عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے خاوند کی حاجت پوری کرنے کے لیے اپنے آپ کواس سے ررک کررکھے بلکہ اسے وہ جب بھی بلائے اس کی بات پر لبیک کہنا چاہیے لیکن جب اس کے وہ تکلیف دہ ہو یا پھر کسی واجب کام سے رکنے کا سبب بنے تو پھر وہ رک سکتی ہے ۔

ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جب کوئي شخص اپنی بیوی کواپنے بستر پر بلائے اوربیوی آنے سے انکار کردے اورخاونداس پر ناراضگی کی حالت میں ہی رات بسر کردے تو اس عورت پر صبح ہونے تک فرشتے لعنت کرتے رہتے ہیں ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 3237 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1436 ) ۔

اوراگر وہ کسی شرعی عذر کے بغیر بیوی کوہم بستری کا حق نہیں دیتی تووہ نافرمان اور ناشز شمار ہوگي جس کی بنا پراس کا نان نفقہ اورلباس کا خرچہ ساقط ہوجائے گا ۔

اورخاوند پر ضروری ہے کہ وہ اپنی بیوی کو اللہ تعالی کے عذاب کا خوف دلائے ، اوراسے بستر میں الگ کردے ، اوراس کے لیے یہ بھی جائز ہے کہ وہ اسے ہلکی سے مار بھی مارے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی نے اس کے بارہ میں کچھ اس طرح فرمایا :

{ اورجن عورتوں کی نافرمانی اوربددماغی کا تمہیں ڈر اورخدشہ ہوانہيں نصیحت کرو ، اورانہیں الگ بستروں پر چھوڑ دو ، اورانہیں مار کی سزا دواگر تو وہ تمہاری بات مان کراطاعت کرلیں توپھر ان پرکوئي راہ نہ تلاش کرو یقینا اللہ تعالی بلندوبالا بڑا ہے } النساء ( 34 ) ۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی سے جب یہ سوال کیا گيا کہ جب عورت خاوند سے اپنے آپ کوروک لے اوراس کے طلب کرنے پر ہم بستری کا حق ادا نہ کرے توخاوند پر کیا کرنا واجب ہے ؟

توان کا جواب تھا :

( بیوی کے لیے خاوند کی نافرمانی حلال نہیں ، اورنہ ہی وہ اپنے آپ کوخاوند سے روک سکتی ہے بلکہ اگروہ اس کے پاس نہیں جاتی اوراس پر اصرار کرتی ہےکہ وہ ہم بستری کا حق ادا کرنہیں کرے گی توخاوند اسے ہلکی سی مار کی سزا دے جوکہ شدید نہ ہو ، اوروہ بیوی نفقہ اورتقسیم کی حقدار نہیں رہے گی ) مجموع الفتاوی ( 32 / 279 ) ۔

اوریہ بھی سوال کیا گیا کہ :

ایک شخص کی بیوی نافرمانی کرتی ہے اور وہ اسے ہم بستری کا حق ادا نہیں کرتی تو کیا اس کا نفقہ اور لباس ساقط ہوجائے گا اوراس پر کیا واجب ہے ؟

توشیخ الاسلام کا جواب تھا :

جب وہ اپنے آپ کوخاوند کے سپرد نہیں کرتی اوراس کا حق ہم بستری ادا نہیں کرتی تواس کا نان ونفقہ اورلباس کا خرچہ ساقط ہوجائےگا ، اورخاوند کے لیے جائز ہے کہ وہ اگرنافرمانی پر مصر ہے تو اسے مار کی سزا دے جو کہ شدید نہ ہو ، ، بیوی کے لیے یہ حلال نہيں کہ جب اس کا خاوند اسے ہم بستری کے لیے بلائے تووہ اس سے انکار کردے ۔

بلکہ اسی حالت میں وہ اللہ تعالی اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمان شمار ہوگی ۔

صحیح میں نبي صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( جب مرد اپنی بیوی کواپنے بستر پر بلائے تووہ انکار کردے توآسمان والا اس پر صبح تک ناراض ہوتا ہے ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1736 )

دیکھیں : مجوع الفتاوی ( 32 / 278 ) ۔

توسب سے پہلے توخاوند کوچاہیے کہ وہ بیوی کووعظ ونصیحت کرے اوراسے سمجھائے ، اوراسے نافرمانی اوراللہ تعالی کے غضب سے ڈرائے اوراسے یہ بتائے کہ اگر وہ ایسا کرے گی تواس پر اللہ تعالی کا غضب اورفرشتوں کی لعنت ہوگي ، اگر وہ نہيں مانتی توپھر اسے اپنے بستر سے الگ کردے ، اوراگر پھر بھی نہيں مانتی توخاوند اسے مار کی سزا دے جوشدید نہ ہو ، اوراگر یہ سب کچھ فائدہ مند ثابت نہ ہوسکے توپھر اس کا نان ونفقہ بند کردے ، اوراس کے لیے جائز ہے وہ اسے طلاق دے دے ، یا پھر اس سے خلع کرلے تا کہ وہ اس سے اپنا مال واپس حاصل کرسکے ۔

اوراسی طرح لونڈی کے لیے یہ بھی جائز نہیں کہ وہ اپنے مالک کی بات تسلیم نہ کرے اوراسے بغیر کسی عذر کے اس کی رغبت پوری نہ کرے ، اگروہ ایسا کرتی ہے تو وہ بھی نافرمان ہوگي ، مالک کے لیے جائز ہے کہ وہ اسے ادب سکھانے کے لیے شریعت نے جوکچھ اجازت دی ہے اس میں سے جو مناسب سمجھے طریقہ اختیار کرے ۔

واللہ اعلم .

الاسلام سوال وجواب