Question

ایک نعرہ "ولاء صرف وطن کیلئے"کا حکم

بعض لوگ ایک نعرہ لگاتے ہیں کہ "ولاء صرف وطن کیلئے" اسکا کیا حکم ہے؟
Answer
Answer

الحمد للہ:

 

"واجب یہی ہے کہ ولاء اللہ اور اسکے رسول کیلئے ہی ہو، یعنی اسکا مطلب یہ ہے کہ اللہ کیلئے دوستی ہو، اور اسی کیلئے دشمنی، تو اگر اسکا ملک اسلامی نہیں تو کس طرح اپنے وطن سے اللہ کیلئے ولاء رکھ سکتا ہے؟ اور اگر اسکا وطن اسلامی ہے تو اسکے لئے ضروری ہے کہ اپنے وطن کی ترقی کیلئے کوشش کرے، لیکن ولاء پھر بھی اللہ کیلئے ہوگی، کیونکہ جو کوئی بھی مسلمان ہوگا وہ اسکا دوست ہوگا، اور جو کوئی بھی دین کا مخالف ہوگا وہ اسکا دوست نہیں ہوگا، چاہے کوئی ہم وطن ہو، یا بھائی ہو، یا چچا ہو، یا باپ، یا کوئی اور، اس لئےکہ دوستی صرف اللہ کیلئے اور دشمنی بھی اُسی کی وجہ سے رکھی جائے گی

رہا وطن کا معاملہ تو اگر اسلامی ملک ہے تو انسان اپنے ملک میں خیر پھیلانے کی پوری کوشش کرے، تا کہ اسکا ملک اسلامی ہی رہے، اور اسی طرح اپنے ملک کی تعمیر وترقی کیلئے بھی کوشش کرتا رہے، یہ کام تمام مسلمانوں پر واجب ہے، اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں اور تمام مسلمانوں کو نیک کاموں کی توفیق دے اور اسکے لئے ہماری راہنمائی بھی کرے، اور ہمارے کاموں کے ساتھ ساتھ نیت بھی درست کردے۔

اللہ تعالی ہمارے نبی محمد اور آپکے صحابہ کرام پر ڈھیروں رحمتیں نازل فرمائے" .

كتاب مجموع فتاوى ومقالات از سماحة الشيخ علامة عبد العزيز بن عبد الله بن باز رحمه الله . 9/317۔