رمضان میں شیطانوں کا جکڑا جانا؟
Ответ
جی ہاں رمضان کریم میں بھی ہوسکتا ہے کہ شیطان وسوسہ ڈالیں اور اسی طرح جادوگربھی رمضان میں کام کرتے ہیں لیکن اس میں کوئ شک نہیں کہ یہ سب کچھ رمضان میں دوسرے مہینوں سے کم ہوتا ہے ۔
اور نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا :
( جب رمضان شروع ہوتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیۓ اور جہنم کے دروازے بند کر دیۓ جاتے ،اور شیطانوں کو زنجیریرں ڈال دی جاتی ہیں ) صحیح بخاری ( 3277 ) صحیح مسلم ( 1079 ) اور سنن نسائ میں یہ الفاظ ہیں ( وتغل فیہ مردۃ الشیاطین ) کہ رمضان میں سرکش شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے ۔نسائ ( 2106 ) ۔
تو المردۃ مارد کی جمع ہے جس کا معنی شرپسندی کے لۓ خاص ہے ۔
تو اس کا معنی یہ نہیں کہ کلی طور پر شیطانوں کی تاثیر ہی ختم ہوجاتی ہے ، بلکہ یہ تو اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ وہ رمضان میں کمزور پڑ جاتے اور رمضان کے علاوہ جو ان کی طاقت ہوتی ہے وہ رمضان میں نہیں رہتی ۔
اور یہ بھی احتمال ہے کہ صرف سرکش شیطان ہی جکڑے جاتے ہیں سب نہیں ۔
امام قرطبی رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے کہ :
اگریہ سوال اٹھایا جاۓ کہ اگر رمضان میں شیطان جکڑ ديۓ جاتے ہیں تو پھر معاصی اور شروگناہ رمضان میں کیوں پایا جاتا ہے ؟
تو اس کا جواب یہ ہے کہ :
اس شر اورمعاصی کی ان روزہ داروں سے کمی ہوجاتی ہے روزہ کے آداب اور اس کی شروط پر عمل کیا جاۓ تو روزہ ان میں کمی لاتا ہے ۔
یاپھر یہ ہے کہ سب شیطان نہیں بلکہ ان میں صرف سرکش شیطان ہی جکڑے جاتے ہیں جیسا کہ کئ ایک روایات میں وارد ہے جو کہ اوپر بیان کیا جا چکا ہے ۔
اور یاپھر اس سے شراور معاصی کی کمی مراد اور مقصود ہے ، اور یہ سب محسوس کرتے ہیں کہ رمضان میں معاصی کاوقوع پہلے کی بنسبت کم ہوجاتا ہے ، اور پھر یہ بھی لازم نہیں کہ جب سب شیطانوں کو بھی جکڑ دیا جاۓ تو معاصی اور شر کا وقوع نہ ہو ، کیونکہ اس کے شیطانوں کے علاوہ اور بھی کئ اسباب ہیں ، مثلا نفوس خبیثہ اور بری اور گندی عادات اور اسی طرح انسانوں میں سے شیطان ۔ اھ ۔ فتح الباری ۔
واللہ تعالی .