مشركوں كي عيدوں اور تہواروں ميں شركت اورانہيں مباركباد دينا
Відповідь
الحمد للہ :
ابن قيم رحمہ اللہ تعالي كہتےہيں:
اہل علم كا اتفاق ہے كہ مسلمانوں كےليے مشركوں كي عيدوں ميں شركت كرنا جائزنہيں ہے، اور مذاہب اربعہ كےفقہاء نےبھي اپني كتب ميں اس كي صراحت كي ہے....
اور امام بيھقي نےصحيح سند كےساتھ عمر بن خطاب رضي اللہ تعالي عنہ سے روايت كيا ہے كہ عمررضي اللہ تعالي عنہ نےكہا:
( مشركوں كي عيد كےدن ان كےگرجا گھروں ميں مشركوں كےپاس نہ جاؤ كيونكہ ان پر ناراضگي نازل ہوتي ہے )
اور عمر رضي اللہ تعالي عنہ كا يہ بھي قول ہےكہ:
( اللہ كےدشمنوں سےان كي عيدوں ميں اجتناب كيا كرو )
اور امام بيھقي رحمہ اللہ تعالي نے عبداللہ بن عمرو رضي اللہ تعالي عنہ سے جيد سند كےساتھ روايت كيا ہے كہ انہوں نےكہا:
( جو كوئي بھي عجميوں كےملك سےگزرا اور اس نےان كي نيروز اور مہرجان كےجشن منائے اورموت تك ان سےمشابہت اختيار كي تو وہ روز قيامت بھي ان كےساتھ اٹھايا جائےگا ) اھ
ديكھيں: احكام اھل الذمۃ ( 1 / 723-724 ) .
اور رہا مسئلہ انہيں ان كي عيدوں كي مباركباد دينےكا تواس كے متعلق جواب سوال نمبر ( 947) ميں گزر چكا ہے، ہم سائل سےگزارش كرتے ہيں كہ وہ اس سوال كا مطالعہ كرے.
واللہ اعلم .
الشيخ محمد صالح المنجد