Về fatwa

Ngày :

Fri, May 22 2015
Câu hỏi

کیا یہ صحیح ہے کہ کوئ‏ روایت بھی ضعیف نہیں ؟

راویوں سے مقارنہ کرتے ہوۓ روایت حدیث کی تعداد کیا ہے ؟ اورکیا یہ صحیح ہے کہ ضعیف راویوں کی کژت کے باوجود کوئ روایت ضعیف نہیں ؟
Câu trả lời
Câu trả lời

الحمدللہ

روایات اورراویوں کی تعداد میں مقارنہ بہت ہی مشکل ہے اس لیے کہ ایک حدیث کوبعض اوقات راویوں کی ایک جماعت روایت کرتی ہے ، اوراسی طرح ایک راوی احادیث کی ایک بڑی تعداد روایت کرتا ہے ۔

اوریہ کہنا کہ کوئ بھی روایت ضعیف نہیں یہ ایک ایسا قول ہے جو صحت سے عاری ہے کیونکہ راوی کی حالت اور عدل وضبط اورحفظ میں اس کے رتبہ و قدر کا اس کی راویات پربھی اثرہوتا ہے ۔

ہم آپ کے سامنے اس کی مثالیں پیش کرتے ہیں :

اول :

( اپنی میتوں پر سورۃ یس پڑھا کرو ) اس حدیث کوابوداود اورابن ماجہ نے سلیمان التمیمی عن عثمان عن ابیہ عن معقل بن یسار کی سند سے روایت کیا ہے ، تواب یہ حدیث ابوعثمان اوراس کے باپ دونوں کے مجھول ہونے کی بنا پر ضعیف ہے ۔ دیکھیں ارواء الغیلیل ( 3 / 150 ) حدیث نمبر ( 588 ) ۔

دوم :

( والدہ اوراس کے بیٹے کوجدا نہ کیا جاۓ ) اسے بیھقی نے حسین بن عبداللہ بن ضمرۃ عن ابیہ عن جدہ کی سند سے روایت کیا ہے ۔

امام نووی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں : یہ حدیث ضعیف ہے ، اورحسین بن عبداللہ کے ضعیف ہونے سب کا اتفاق ہے ۔ دیکھیں المجموع ( 9 / 445 ) ۔

تویہ احادیث ان کے راویوں کی بنا پرضعیف قرار دی گئ ہیں ، اوربعض اوقات یہ بھی ہوسکتا ہے کہ سند توضعیف ہو لیکن دوسری صحیح سند کے آجانے کی بنا پرحدیث صحیح ہو ۔

اوریہ بھی ہوسکتا ہے کہ سند صحیح ہواورکسی علت کے ہونے کی بنا پراس کا متن ضعیف ہو ۔

یہ ایک وسیع علم ہے جسے پڑھنے اورمشق کرنے کی ضرورت ہے ۔

واللہ تعالی اعلم .

الاسلام سوال وجواب