شیخ عبدالقادر جیلانی اورشیخ ابن عبدالوھاب کی حقیقت
Responder
لوگوں کے بارہ میں بات کرتے وقت انسان کوعدل انصاف کا دامن تھامے رکھنا چاہیے اورایسی بات کرنی چاہیے جوعلم اورعدل پرمبنی ہو لھذا جس شخص کی دینی خدمات ہوں اوراس کا دین میں ایک فضل مرتبہ ہوتو اس کااعتراف کرنا چاہیے ، اوریہ اس سے غلطی کےسرزد ہونے میں مانع نہیں کہ اگر اس نے غلطی کے ہے تواسے اس میں غلط کہنا چاہیے ۔
تواس طرح یہ عام ساقاعدہ شیخ عبدالقادرجیلانی رحمہ اللہ تعالی اوران کےعلاوہ باقی علماءاسلام پربھی لاگو ہوگا ۔
شیخ عبدالقادرجیلانی رحمہ اللہ تعالی آئمہ اسلام میں سے ہیں جواپنے دور کے مسلمان علماء و فضلاء کے رئیس تھے اوراسی طرح ان کی بہت سی دینی خدمات ہیں ، اورشیخ عبدالقادرجیلانی رحمہ اللہ تعالی اپنے دورمیں سب سے زیادہ شریعت اسلامیہ کا التزام کرنےوالوں اورامربالمعروف اورنہی عن المنکرکرنے والوں میں شامل ہوتے ہیں ، وہ شریعت اسلامیہ کوہر چيزپرمقدم رکھتے اورزھدو علم میں یدطولی رکھتے تھے ۔
اورعظیم واعظ خطیب تھے کہ ان کی مجلس میں بہت سے لوگ اپنے گناہوں سے توبہ کرتے تھے اللہ تعالی نے انہیں ذکر کرنے میں ایک جمال عطا کیا تھا اورلوگوں کے درمیان ان کا فضل پھیلایا اللہ تعالی ان پر اپنی رحمت برساۓ۔
شیخ عبدالقادرجیلانی رحمہ اللہ تعالی متبع دین تھے نہ کہ مبتدع کہ وہ دین میں بدعات کی ایجاد کرتے ، اوروہ سلف صالحین کے منھج اورطریقے پر چلتے اور اپنی تصنیفات میں سلف کی اتباع کرنے پرابھارتے اوران کی اتباع کا حکم دیتے تھے ، اوراس کے ساتھ ساتھ دین مین بدعات کی ایجاد سے منع کرتے ، اورصریحا اشاعرہ اورمتکلمین وغیرہ کی مخالفت کہتے تھے ۔
شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ تعالی اھل حق اھل سنت والجماعت کی موافقت کرتے ، ان کا عقیدہ اورمسائل توحید اورایمان اورنبوات اوریوم آخرت کے بارہ میں مکمل منھج اہل سنت کا منھج تھا ۔
اوراس کے ساتھ ساتھ ان سے کچھ غلطیاں اوربدعات و ھفوات بھی سرزد ہوئيں جوان کے فضائل کے سمندر میں چھپ جاتی ہیں ، ان غلطیوں کے معرفت کے لیے آپ ڈاکٹر سعید بن مسفرالقحطانی کی کتاب ( الشیخ عبدالقادر الجیلانی وآراؤہ الاعتقادیۃ الصوفیۃ ) کا صفحہ نمبر ( 440- 476 ) دیکھیں ۔
پھریہ بھی صحیح نہیں کہ مسلمانوں کے علماء میں سے کسی ایک عالم دین کوحق اور صحیح ہونے کا مرجع و مصدر بنا لیاجاۓ چہ جائکہ کوئ اورعام آدمی ، کہ وہ جوبھی کہے حق ہے اورجواس کی مخالفت کرے وہ باطل پر ہے ، نہ توشیخ عبدالقادرجیلانی رحمہ اللہ تعالی اورنہ ہی ان کے علاوہ کوئ اورہی ۔
بلکہ حق تووہ ہے جو کتاب وسنت کے موافق ہو چاہے قائل کوئ بھی ہو ، اور جو چيزکتاب وسنت کے مخالف ہے اسے ترک کرنا ضروری ہے اگرچہ اس کے قائل عبدالقادرجیلانی رحمہ اللہ یا پھر امام مالک یا امام شافعی یا امام احمد رحمہم اللہ تعالی جمیعا اوریہ ان کے علاوہ کوئ اورشخص ہی کيوں نہ ہو ۔
یہاں پرایک ملاحظہ پرتنبیہ کرنا ضروری ہے شیخ عبدالقادرجیلانی رحمہ اللہ تعالی عنہ کے تزکیہ سے ان کی طرف منسوب ہرشخص کا تزکیہ نہیں ہوجاتا ہواس طر ح اپنے شیخ یا طریقہ کی طرف نسبت کرنے والے سے یہ تسلیم کرلیاجاۓ گا ۔
توکتنے ہی ایسے ہیں جوکسی معاملہ کی طرف نسبت کرنے کا گمان کرتے ہیں لیکن حقیقت میں وہ اس سے بہت ہی زيادہ دور اوراس کا یہ گمان صحیح نہیں ، اورکتنے ہی گمراہ کرنے والے زھدو تقوی کا لبادہ اوڑھے ہوۓ ہیں حالانکہ وہ اس سے بری ہے ۔
اسی لیے آج صوفیوں کا معروف طریقہ قادریہ اس طریقے پرنہیں جس پرشيخ رحمہ اللہ چلتے تھے ، بلکہ صوفی تو کتاب وسنت کے راہ سے منحرف ہوچکے ہيں ، اورشیخ عبدالقادرجیلانی رحمہ اللہ تعالی کے بارہ میں غلوسے کام لے رہے ہیں ، اوربعض جگہ پر توان کے متعلق ایسا بھی کہہ گۓہیں جو اللہ تعالی علاوہ کسی اورکے لیے جائزہی نہیں ۔
اورکچھ توان کی قبر کے بارہ میں غلوکرتے اوران سے استغاثہ اورمدد بھی طلب کرتے اوران کے اوصاف وکرامات میں مبالغہ سے کام لیتے ہیں ۔
شیخ عبدالقادرجیلانی رحمہ اللہ تعالی سےمنسوب اس گروہ اورجوکتاب وسنت میں اورسلف صالحین سے وارد ہے بلکہ جوکچھ شیخ جیلانی رحمہ اللہ تعالی سے ہی واردے ہے کے درمیان مقارنہ کیاجاۓ توان دونوں گروہوں کے درمیان بہت بڑی کھائ اوردوری ظاہرہوتی ہے ۔
اورسلسلہ قادریہ نے اللہ تعالی کے دین میں بہت سی ایسی بدعات شامل کرکے اپنے شیخ کے طریقے سے انحراف کرلیا ہے جن سے ان کےشیخ جس کی طرف یہ منسوب ہیں وہ بھی راضی نہیں ۔
معتبر اہل علم کی کلام میں یہ فرقہ غلاۃ میں شمار ہوتا ہے جس طرح کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی نے زيارت کے مسئلہ میں البکری پرردکرتے ہوۓ کہا ہے ( 1 / 228 ) ، اوراسی طرح شيح علامہ محمد بن ابراھیم آل شیخ کے فتاوی میں بھی موجود ہے جو ان کی بعض شرکیات پردلالت کرتا ہے ۔ دیکھیں فتاوی ابن ابراھیم ( 1 / 276 ) ۔
اورفتاوی لجنہ دائمہ ( 2 / 250 - 252 ) اورالدرر السنیۃ ( 1 / 74 ) میں بھی ہے ۔
اورسوال میں مذکور عبدالوھاب سے شائد شیخ محمد بن عبدالوھاب رحمہ اللہ تعالی مراد ہیں ۔
اگرہم ان کے بارہ میں معلومات چاہیں تو ہم کوئ بھی وہ معلومات نہیں دے سکتا جو کہ وہ خود اپنے متعلق معلومات فراہم کراسکتے اوراپنا تعارف خود کروا سکتے ہیں ، وہ اس لیے کہ اگرلوگوں میں سے کسی شخص کے متعلق لوگوں کے کلمات کسی شخص کے بارہ میں مخلتف ہوجائيں کوئ اس کی تعریف ومدح کرے توکوئی جرح وقدح توایسے وقت اس کی اپنی تالیفات اورکتب میں دیکھا جاۓ گا کہ اس سے جونقل کیا جاتا ہے یا اس کےبارہ میں جوکہا جارہا ہے آیا وہ صحیح ہے کہ نہیں ؟
پھراس کی وہ بات کتاب وسنت کے ترازومیں رکھ کرپرکھی جاۓ گی کہ آيا وہ کتاب وسنت کے موافق ہے ۔
شیخ محمد بن عبدالوھاب رحمہ اللہ تعالی اپنا تعارف کراتے ہوۓ کہتے ہیں :
میں آپ کوبتاتا ہوں کہ – الحمد للہ – میراعقیدہ اوردین جس پرمیں عمل پیرا ہوں اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے جس ائمۃ المسلمین رحمہ اللہ تعالی ہیں جن میں آئمہ اربعہ اورقیامت تک ان کے پیروکارشامل ہیں ، لیکن میں نے لوگوں کے سامنے خالص دین رکھا ہے اورانہیں انبیاء وصالحین میں سے فوت شدگان کوپکارنے اوران کے آگے اپنی حاجات پیش کرنے سے روکا ہے ، انہیں اس بات سے منع کیا ہے کہ وہ ذبح اورنذونیاز جیسی عبادت میں اللہ تعالی کے ساتھ کسی اورکو شریک نہ کریں اوراسی طرح اسی پرتوکل وبھروسہ اوراسی کے لیے سجدہ ريز ہوں اوراس میں بھی کسی کوشریک نہ بنائيں ۔
اور اسی طرح وہ حقوق جوصرف اللہ تعالی کے ساتھ خاص ہيں اوراس کے حقوق میں کسی بھی شریک نہ بنائيں نہ توکسی نبی مرسل کواورنہ ہی کسی مقرب فرشتے کو ، اوریہی وہ دعوت ہے جس کی اول سے آخری نبی سب نے تبلیغ کی اوراسی عقیدہ پراہل سنت والجماعت بھی ہيں ۔
میں اپنے علاقہ میں صاحب منصب ہوں میری بات سنی اورمانی جاتی ہے ، توبعض رؤساء نے اس بات کا انکارکیا کیونکہ یہ ان کی اس عادت کے خلاف تھا جس پران کی پرورش ہوئ اوران کے آباء واجداد کرتے آۓ ۔
اوراسی طرح میں نے اپنے ماتحتوں پر نماز اورزکاۃ ضروری قرار دی اوراسی طرح اللہ تعالی کے دوسرے فرئض بھی ان پرلازم کیے ، اورانہیں سودخوری اورشراب نوشی باقی سب نشہ والی اشیاء سے روکا ، اوراسی طرح دوسری منکرات سے بھی انہیں روکا ۔
تواسی طرح کی اشیاء میں رؤساء اوربڑے لوگوں پرجرح وقدح کرنا اوران پرعیب جوئ ممکن نہیں کیونکہ عوام کے ہاں ایسے کام کرنا اچھے ہیں ، لھذا انہوں نے اپنی جرح وقدح اوردشمنی کی توپوں کامنہ اس طرف موڑ دیا جس کا میں لوگوں کو توحید وغیرہ کا حکم دیتا اور شرک وبدعات سے روکتا تھا ۔
اورانہوں نے عوام پراسے خلط ملط کردیا کہ یہ ایسے کام ہیں جولوگوں کے خلاف ہيں اورسب لوگ یہ کام کررہےہیں ، تواس طرح فتنہ بہت بڑا ہوگیا ۔ ان کی کلام ختم ہوئ دیکھیں الدرر السنیۃ ( 1 / 64 - 65 ، 79-80 ) ۔
اورصاحب انصاف وعدل اورمنصف شخص جب اس آدمی کی کتابوں کامطالعہ کرےگا تواسے یہی علم ہوگا کہ یہ شخص ایک دعوت الی کا ایک داعی تھا جو بصیرت سے دعوت الی اللہ کا کام کرتا رہا ، اوراس شخص نے اسلام کواپنے اصلی اورصاف شفاف حالت میں لوگوں کے اندر لانے اوراسے پھیلان میں بہت ہی زيادہ مشقت اورمشکلیں برادشت کیں ، اس لیے کہ اس دورمیں دین اسلام میں بہت سی بدعات اورشرکیات شامل کرلی گئيں تھیں ۔
لالچی اورامراء وکبراء کی مخالفت کرنے کے سبب سے ان پروہ سب بڑے اورلالچی قسم کے لوگوں نے شورغوغا بپا کردیا تاکہ اس کی سرداریاں اورمنصب اوردشمنیاں قائم رہیں اوردنیابھی سلامت رہے ۔
اے میرے سائل بھائ میں آپ کویہ دعوت دیتا ہوں کہ آپ سنی سنائ باتوں پرعمل کرتے ہوۓ ہرایک پراعتماد نہ کرتے ہوۓ اپنا اعتقاد نہ بنائيں بلکہ آپ حق کے متلاشی رہیں اورحق کا دفاع کریں اگرچہ حق کسی سے بھی مل جاۓ اور اس کا قائل کوئ بھی ہو ۔
اورمیں آپ کویہ بھی کہوں گا کہ آپ باطل اور غلط اشیاء سے دوررہیں اگرچہ وہ باطل کسی سے بھی صادرہواور اس کا قائل کوئ بھی ہو، تواس بناپر اگرآپ شیخ محمد بن عبدالوھاب رحمہ اللہ تعالی کی کتب کامطالعہ کریں توآپ کوحق واضح ہوجاۓ گا کہ اس شخص نے دین کیا دیا اورکیا بگاڑا ۔
میری آّپ سے گزارش ہے کہ آپ کتاب التوحید کا مطالعہ کریں یہ وہ توحید ہے جو بندوں پراللہ تعالی کا حق ہے ، اس کے مطالعہ سے آپ کوعلم ہوگا کہ شیخ کا علم کیا اورکتنا ہے اوران کی دعوت کی اہمیت کیا ہے اوران کے ذمہ جومغالطے اورافتراءات لگاۓ جاتے ہیں ان کی حقیقت کیا ہے ۔
ان مغالطوں اورافتراءات اور ان کے جوابات کا مراجعہ کرنے کے لیے آپ اس لنک پرکلک کریںانگلش کے لیے اور عربی زبان ۔
اوران سب سے اہم چيزکی میں آپ کودعوت دیتاہوں کہ آپ قرآن و سنت پرتدبر کریں ، اوران میں سے جوبھی آپ پراشکال پیدا ہواسے اہل علم میں سے ثقہ علماء سے پوچھیں ، اورآپ ان سے بچ کررہیں جوخواہشات اور ہرقسم کے شرک کی اتباع کرتے ہیں ۔
اگرآپ نے اس نسخہ پرعمل کرلیا تو آپ کے ذمہ یہ نہیں کہ شیخ محمد بن عبدالوھاب غلطی پرتھے یا کہ صحیح تھے بلکہ آّپ کے ذمہ حق پرعمل کرنا ہے ، اورآپ کواس کا بھی علم ہونا چاہیۓ کہ مسلمانوں کی عزت سے کھیلناحرام ہے کہ اوراگرحق پربھی ہوتے ہوۓ کسی کی تحقیرکرنے کی کوشش کی جاۓ تووہ بھی جائزنہیں ، توپھر کوئ غلط کلام کرنی کیسے جائزہوئ ۔
اللہ تعالی ہمیں اورآپ کوھدایت اوردین حق کی اتباع کرنے کی توفیق نصیب فرماۓ ، اورہمیں ایسے کام کرنے نصیب فرماۓ جس میں اس کی رضا وخوشنودی ہو ، آمین یارب العالمین ۔
واللہ اعلم .