کیا کافر سے مسکرا کر اور نرمی سے بات کی جاسکتی ہے؟
جواب
الحمد للہ:
"آپ کیلئے کافر کو مودت اور محبت کا احساس دلانا مناسب نہیں ہے، اس لئے کہ یہ اسی مودت میں سے ہے جس کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا:
( لَا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ يُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَوْ كَانُوا آبَاءَهُمْ أَوْ أَبْنَاءَهُمْ أَوْ إِخْوَانَهُمْ أَوْ عَشِيرَتَهُمْ أُوْلَئِكَ كَتَبَ فِي قُلُوبِهِمْ الْإِيمَانَ وَأَيَّدَهُمْ بِرُوحٍ مِنْهُ )
ترجمہ: جو لوگ اللہ اور آخرت کے دن پر یقین رکھتے ہیں۔ آپ کبھی انہیں ایسا نہ پائیں گے کہ وہ ایسے لوگوں سے دوستی لگائیں جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہوں، خواہ وہ ان کے باپ ہوں یا بیٹے ہوں یا بھائی یا کنبہ والے ہوں، یہی لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان ثبت کردیا ہے اور اپنی طرف سے ایک روح کے ذریعہ انہیں قوت بخشی ہے۔ المجادلة/22
لیکن آپ موقع محل کی مناسبت سے ملنے کا انداز اختیار کرسکتے ہیں، مثلاً اگر کوئی مسلمانوں کو تنگ کرنے والوں میں سے ہے تو اسے آپ سخت لہجے کیساتھ پیش آئیں، اور اگر وہ ایک عام انسان ہو، اور ہمارے اور انکے درمیان کوئی سمجھوتہ ہو تو اسے آپ نرمی کیساتھ پیش آئیں، لیکن اس سے یہ ظاہر نہ ہو کہ آپ اس کے برابر ہیں" انتہی
فضيلة الشيخ ابن عثيمين رحمه الله.