قرآن میں احکام مد
قرآن مجید کے کلمات پر علامت مد کی کیا تاثیر ہے ؟
اگر علامت مد والے حرف کو مد نہ دی جاۓ تو کیا اس کا معنی بدل جاتا ہے ؟
Antworten
الحمد للہ
علامت مدوہاں استعمال کی جاتی ہے جہاں پر مد طبعی سے زائد مد کرنی ہو ، تو یہ مد لازم میں بھی استعمال ہوتی ہے مثلا " الطامۃ " اس کو چھ حرکات مد دی جاۓ گی ، اور حرکت کی مقدارانگلی کے بند کرنے یا اسے کھولنے کے برابر ہے ۔
علامت مدوہاں استعمال کی جاتی ہے جہاں پر مد طبعی سے زائد مد کرنی ہو ، تو یہ مد لازم میں بھی استعمال ہوتی ہے مثلا " الطامۃ " اس کو چھ حرکات مد دی جاۓ گی ، اور حرکت کی مقدارانگلی کے بند کرنے یا اسے کھولنے کے برابر ہے ۔
اوریہ علامت مد متصل میں بھی استعمال ہوتی ہے مثلا " سوآء علینا " یہاں پر مد چار سے چھ حرکات ہے ۔
اور اسے مد منفصل میں بھی استعمال کیا جاتا ہے مثلا " فی آذاننا وقر " یہاں پر چار یا پانچ حرکت مد کی جاۓ گی ۔
اورکلمات کے معانی پرعلامت مد کی کوئ تاثير نہیں ، جیسا کہ اوپربیان کیا جا چکا ہے کہ یہ مد پر دلالت کرتی ہے ۔
علامت مد کے مد طبعی پر آجانے سے ا س کا معنی نہیں بدلتا ، لیکن انسان کو چاہيۓ کہ وہ قرآت میں مسنون طریقہ اپناۓ ، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی قرآت میں مدکیا کرتے تھے ۔
واللہ تعالی اعلم ۔ .
الشیخ محمد صالح المنجد